ویبنار کے شرکاء کاکشمیری خواتین کے خلاف تشدد کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

وحشیانہ مظالم کا نشانہ بننے کے باوجود کشمیری خواتین حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئیں

اتوار 9 مارچ 2025 14:35

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2025ء)تحریک کشمیر برطانیہ کے زیر اہتمام ایک ویبینار کے شرکا ء نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خواتین کی حالت زار صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی مسئلہ ہے جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق’’خاموش متاثرین: 1947سے بھارتی قبضے کے تحت کشمیری خواتین کی جدوجہد‘‘کے عنوان سے ویبنار کے شرکاء نے جنسی تشدد اور جبری گمشدگیوں کی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے جنگی جرائم پر بھارت کے احتساب اور آرمڈ فورسزا سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا۔ مقررین نے کشمیری خواتین کو درپیش انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا جن میں جنسی تشددکا جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال، جبری گمشدگیاں اور ظالمانہ قوانین شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

تقریب کی صدارت تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کی اور نظامت کے فرائض انفارمیشن سیکرٹری ریحانہ علی نے انجام دیے ۔

ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ فہیم کیانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کشمیری خواتین کے عزم وہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ مظالم کا نشانہ بننے کے باوجود کشمیری خواتین حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔

ریحانہ علی نے آسیہ اندرابی، ناہید ہ نسرین اور فہمیدہ صوفی جیسی کشمیری خواتین کارکنوں کی پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت غیر نظربندی کو اجاگر کیا۔ سابقہ کونسلرثمرہ خورشید ، کونسلر ماجد حسین، انسانی حقوق کی ترک کارکن شیری حامد ، فلسطینی شاعر شاہد مہنوی، گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان اور سابق اطالوی کونسلر ارم طاہر نے بھی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کی اورعالمی برادری پر زوردیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔