کاشتکاروں کو فلوری بنڈا، منی ایچر، بیلدار،ٹی روز نامی پھولوں کی اقسام کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدایت

پیر 10 مارچ 2025 16:56

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مارچ2025ء) ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل ۱ٓباد کے ماہرین فلوایکلچر و ہارٹیکلچر نے کاشتکاروں کو بھربھری ذرخیز زمین میں گلاب کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار ہائبرڈ ٹی، روز، فلوری بنڈا، منی ایچر، بیلدار اقسام کے گلاب کی کاشت سے شاندار مالی منفعت حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دنیابھر میں گلاب کی سینکڑوں اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا سرخ گلاب اپنی خوبصورتی اور خوشبو کے باعث دنیابھر میں پسند کیاجاتاہے جسے کوئین آف فلاروز بھی کہاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ گلاب کی کاشت کیلئے منتخب کی گئی زمین میں پانی کا اچھا نکاس بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ 6 سے 6.5 تک تعامل والی زمین میں گلاب کے پودے لگانے کیلئے 2مربع فٹ سائز کے گڑھے کھود کر اڑھائی فٹ تک گہرائی رکھنی چاہیے اور اوپر والی ایک فٹ مٹی الگ جبکہ نیچے والی ایک سے ڈیڑھ فٹ مٹی الگ کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ گڑھے پودے لگانے سے کم از کم ایک ہفتہ قبل کھودنے چاہئیں اورپودالگانے کے بعد گڑھا بھرنے کیلئے اوپر والی ایک فٹ مٹی میں سے 50فیصد مٹی، 20 فیصدگوبر کی کھاد، 20فیصد پتوں کی کھاد،10فیصد بھل کاآمیزہ تیارکرنابھی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گلاب کے پودے مارچ کے پورے مہینہ میں لگائے جاسکتے ہیں تاہم پودے لگانے کاعمل 30مارچ تک مکمل کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پودے کا پودے سے فاصلہ 2.5 سے 3فٹ تک رکھاجائے اور گرمیوں میں ہفتہ میں 2 مرتبہ آبپاشی بھی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مزید معلومات و رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یاماہرین زراعت سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے۔

متعلقہ عنوان :