بھارت کی دفاعی خریداری بدعنوانی، تاخیر اور سٹریٹجک نااہلی سے دوچار

اتوار 23 مارچ 2025 14:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2025ء) بھارت کی وزارت دفاع کو ترقی کے بلندو بانگ دعوئوں کے باوجود دفاعی سازوسامان کی خریداریوںمیں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور تاخیر کے باعث لاگت میں اضافہ اور پرانی ٹیکنالوجیز کو نظام میں شامل کرنا پڑرہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزارت دفاع 12 مراحل پر مشتمل ایک فرسودہ ڈیفنس ایکوزیشن پروسیجر پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد خریداری میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اہم اجزا ء کے حصول میں مسلسل تاخیر نے سیاسی طور پر منسلک کمپنیوں کی کے ساتھ وزارت دفاع کی بات چیت کو نقصان پہنچایا ہے جس سے کارکردگی میں مزید رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے تجویز کردہ''انٹیگریٹڈ بیٹل گروپ ''(IBG) کی تشکیل میں گزشتہ چار سالوں میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی، جس سے آپریشنل تیاری کمزور ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ناقدین کا کہنا ہے کہ جوابدہی اور شفافیت کا فقدان بھارت کی دفاعی تیاریوں کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیتا ہے، بھارتی فضائیہ کھل کر اس کی پیچیدگی اور سست رفتار ی پر تنقید کرتی ہے جو اکثر فرسودہ سامان کے حصول کا باعث بنتی ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں نے نظامی ناکامیوں کو اجاگر کیا ہے اور بھارتی فوج کے سربراہ نے افسر شاہی کی طرف سے تاخیر اور 2025تک آئی بی جی کی تشکیل کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ تیجس لڑاکا طیاروں جیسے مقامی منصوبوں کی پیداوار میں تاخیر موجودہ نظام کی ناکامی کو مزید واضح کرتی ہے۔ دفاعی سازوسامان کی خریداری میں بھارت کی نا اہلی خطے میں خاص طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میںچین کی ترقی کے ساتھ اپنی رفتار برقرار رکھنے کی اس کی صلاحیت پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔