جنرل ہسپتال شعبہ امراض جلد کے زیر اہتمام فنگس کی بیماری سے متعلق آگاہی واک

حفظان صحت اور جسمانی صفائی فنگس انفیکشن سے محفوظ رکھتی ہے‘ایم ایس پروفیسر فریاد حسین

منگل 25 مارچ 2025 17:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2025ء)لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض جلد کے زیر اہتمام فنگس کی بیماری سے متعلق آگاہی، علامات، احتیاطی تدابیر،بچاؤ اور طریقہ علاج بارے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لئے واک کا انعقاد کیا گیا جس میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر فریاد حسین، پروفیسر آف ڈرماٹالوجی ڈاکٹر عاطف شہزاد،ڈاکٹر وجیہہ سعید،ڈاکٹر سعدیہ صدیقی،ڈاکٹر ایماء شاہین،ڈاکٹر شائقہ علی اور ڈاکٹر ثمرین رفیع سمیت ہیلتھ پروفیشنلز نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

واک کے شرکاء نے فنگس کی بیماری سے بچاؤ بارے پمفلٹس اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر پروفیسر عاطف شہزاد اور ایم ایس ڈاکٹر فریادحسین نے بتایا کہ فنگل انفیکشن سے دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں، یہ پیتھوجینز انسانی جلد، ناخن اور اندرونی اعضاء پر نمودارہوتے ہیں جس سے تکلیف اور بعض اوقات صحت کے سنگین مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ اچھی صحت کو برقرار رکھنے اور پیچیدگیوں کو روکنے کے لیے ان انفیکشنز کی شناخت اور موثر طریقے سے علاج معالجہ کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے ماحول کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کی صفائی کا بھی خیال رکھا جائے کیونکہ بطور مسلمان دین اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے جو ہر لحاظ سے انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہناتھا کہ فنگل انفیکشن متعددی ہو سکتا ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل بھی ہو سکتا ہے جو جسم کے اندر شروع ہوتا ہے اور تیزی سے دیگر مقامات پر پھیل جاتا ہے۔طبی ماہرین نے فنگل انفیکشن کی علامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ جلد پر خارش یا دانے،سرخ دھبے یا کھچاؤ،بخار یا سردرد،سانس میں مشکلات یا کھانسی،سر میں درد یا تھکاوٹ کی مرض کی اہم علامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فنگس انفیکشن کا علاج عام طور پر اینٹی فنگل ادویات سے کیا جاتا ہے جو گولیاں یا کریمز کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں اور شدید انفیکشن کی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کے بگڑنے کی بنیادی وجہ مستند سکن اسپیشلسٹ کے ڈاکٹر سے علاج کرانے کی بجائے دیسی ٹوٹکوں اور عطائیوں سے رجوع کرنا ہے جس سے معاملات پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔طبی ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ جلد کی بیماری سے متعلق سکن سپیشلسٹ سے ہی رابطہ کریں اور غیر معیاری کریموں کے استعمال سے جس حد تک ممکن ہو اجتناب برتیں۔

متعلقہ عنوان :