پی اے سی نے بیرون ممالک پی ایچ ڈی سکالر شپس پر جانے والے ڈیفالٹرز کی تفصیلات طلب کر لیں

بدھ 26 مارچ 2025 23:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2025ء) پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بیرون ممالک پی ایچ ڈی سکالر شپس پر جانے والے ڈیفالٹرز کی تفصیلات طلب کر لی ،کمیٹی نے فل برائٹ سکالرشپس ملنے کے باوجود کینسل کرانے کی وجوہات بھی ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوااجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ چیرمین ایچ ای سی سمیت اڈیٹر جنرل پاکستان اور مختلف یونیورسیٹیوں کے وائس چانسلرز نے شرکت کی اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مالی سال 2023-24 کے آڈٹ پیراز پر غور کیا گیا اجلاس کے دوران چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایچ ای سی کہاں ہیں میرے پاس بہت شکایات ہیں کہ یونیورسٹیز کے پروفیسر طالبات کو بلیک میل کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیز نے پروفیسرز کو امتحانی پرچہ، پیپر چیکنگ اور نمبر لگانے کے مکمل اختیارات دے دیئے ہیں جس پر ڈائریکٹر ایچ ای سی نے کہاکہ وائس چانسلر کانفرنس میں امتحانات کا سلسلہ بہتر بنانے پر غور ہو رہا ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر چیئرمین ایچ ای سی ہوتے تو ہمیں جواب دیتے اجلاس میں یونیورسٹی آف گلگت بلستان کیلئے پی سی ون سے پہلے فزیبلٹی سٹڈی نہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی سی ون کی فزیبلٹی سٹڈی کے بغیر منظوری سے 4 ارب 20 کروڑ کا نقصان ہوا اور یونیورسٹی انتظامیہ نے قواعد کی خلاف ورزی کیلئے ہوئے 3 عمارتیں کرائے پر لی اور عمارتوں کے کرائے اور تنخواہیں پی ایس ڈی پی فنڈ سے ادا کی جاتی رہیں جس پر رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہاکہ اگر دس لوگوں کے ساتھ بھی بزنس چلائیں گے تو تنخواہیں تو دینی ہوتی ہیں اگر تین تین ماہ تنخواہیں نہ مل رہی ہوں تو یونیورسٹی انتظامیہ کیا کرے گی انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیاں ملک کیلئے ایک نرسری کا کردار ادا کرتیں ہیں مانا کہ پی ایس ڈی پی فنڈز سے تنخواہیں ادا نہیں کی جانی چاہئیں، حنا ربانی کھرلیکن تنخواہوں کیلئے فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے تو تنخواہیں کیسے ملیں گی انہوں نے کہاکہ تنخواہوں اور پینشن کے حوالے سے تو فنڈز پہلے جاری کیے جانے چاہئیں کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی نے بلڈنگ کی تعمیر سے قبل سی ڈی اے سے منظوری نہیں لی تھی جس پر قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کئی بلڈنگز کی بھی منظوری نہیں لی گئی ہے آڈٹ کے اعتراضات پر سی ڈی اے سے رابطہ کیا اور ہم ایک ہفتے میں یہ معاملہ حل کر لیں گے کمیٹی نے جلد از جلد معاملہ حل کرانے کی ہدایت کی رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے استسفار کیا کہ سی ڈی اے کے ساتھ زمین کے تنازعے کا مسئلہ حل ہوگیا ہے یا نہیں جس پر وائس چانسلر نے بتایا کہ ابھی تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے کمیٹی نے سی ڈی اے حکام کو قائد اعظم یونیورسٹی کے تمام معاملات حل کرنے کی ہدایت کی آڈٹ حکام ن بتایا کہ سیکٹر ایچ الیون ٹو میں ائیر یونیورسٹی کی تعمیر کا ٹھیکہ شفاف طریقے سے نہیں کیا گیا جس پر حکام نے بتایا کہ پری کولیفکیشن میں تبدیلی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے اس موقع پر ائیر یونیورسٹی کے حکام نے بتایا کہ معاملے کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ ابھی تک نہیں ملی ہے کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کو بھجوا دیا آڈٹ حکام نے بتایا کہ نسٹ یونیورسٹی کے تعمیراتی منصوبوں کو مکمل نہیں کیا گیا اور انتظامیہ نے ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ نہیں کیا ہے جس پر حکام نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہم انشورنس کمپنی سمیت ٹھیکدار کے خلاف عدالت میں گئے ہیں ہم نے انشورنس کمپنی اور ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے ایچ ای سی اور پی ای سی کو بھی خطوط لکھے ہیں کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیاحکام نے بتایا کہ اسلامک یونیورسٹی نے بغیر ٹینڈر کے تعمیراتی منصوبے میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر حکام نے بتایا کہ اس میں پی ای سی کے قوانین پر عمل درآمد کیا گیا ہے کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کو بھجوا دیاآڈٹ حکام نے بتایا کہ ائیر یونیورسٹی کے ایڈمن بلاک کی تعمیر میںڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور 2کروڑ سے زائد کے اضافی اخراجات کئے گئے جس پر حکام نے بتایا کہ منصوبے میں تاخیر کے بعد کنسلٹنٹ کی سفارش پر تبدیلی کی گئی کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایچ ای سی نے مختلف یونیورسٹیز کے طلبائ کو سکالر شپس فراہم کئے مگر ان میں 96افراد واپس نہیں آئے ہیں جس پر حکام نے بتایا کہ اس میں 50فیصد کی ریکوری ہوچکی ہے اور مذید وصولیوں کی کوشش کر رہے ہیں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ جنہوں نے ادائیگی نہیں کی ہے ان کے خلاف ایف آئی آرز کرائیں رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ فلبرائیٹ سکالر شپس میں 90فیصد کنیسل ہوجاتی ہیں جو ڈیفالٹرز ہیں ان کے نام اخبارات میں شائع کئے جائیں کمیٹی نے اس حوالے سے کئے جانے والے تمام اقدامات کی تفصیلات اور سفارشات دو ہفتوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

۔۔۔اعجاز خان