محققین کیلئے ٹیکس میں 25 فیصد رعایت بحال

وفاقی ٹیکس محتسب نے 5 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فیصد رعایت بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں

Shahid Nazir Ch شاہد نذیر چودھری جمعرات 27 مارچ 2025 13:58

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ 2025ء ) وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کیلئے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ بحال کردی۔ یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاوئنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں۔ متعدد شکایات نمبر شکایات نمبر 1225 سے 1229/LHR/IT/2024 پر مبنی مقدمات کو ملاکر ایک از خود نوٹس نمبر 0012/OM/2024 میں تبدیل کر دیا تھا۔

قرۃ العین قدیر، سمیرا ساجد، ماجدہ احمد، عندلیب فاطمہ اور عاصمہ بخاری نے اضافی ٹیکس کٹوتیوں کے نتیجے میں تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کی سفارش جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔

(جاری ہے)

شکایات کی اچھی طرح چھان بین کے دوران دیکھا گیا کہ شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود حقیقت کے باوجود منبع پر کٹوتی کے مرحلے پر 149 کے تحت اضافی ٹیکس کٹوتیوں کا نشانہ آمدنی کے دوسرے شیڈول کے حصہ اول کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت/ کمی کے اہل ہیں۔

انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001ء کے مطابق؛ "[(2) ایک کل وقتی استاد یا محقق کے ذریعہ قابل ادائیگی، غیر منافع بخش تعلیم میں ملازم یا ہائر ایجوکیشن کمیشن، ثانوی تعلیمی بورڈ، سرکاری تحقیقی ادارے یا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے کسی تسلیم شدہ یونیورسٹی، تحقیقی ادارے کے محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فیصد کمی کی جائے گی۔بشرطیکہ، یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوگی۔

" آپ نے لکھا کہ شکایت کنندگان پبلک سیکٹر کے کل وقتی اساتذہ ہونے کے ناطے ٹیکس چھوٹ میں 25فیصد رعایت کے اہل ہیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے، ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔

شکایات میں اساتذہ کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر اور ٹیکس چھوٹ کی بنیاد پر رقوم کی واپسی کے دعووں کی اجازت نہ دینا شامل تھیں۔ اکثر اوقات، تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز 25 فیصد چھوٹ کی پرواہ کئے بغیر کُل تنخواہ پر ٹیکس کاٹتی ہیں۔ ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایات کی گئیں کہ اساتذہ کی ٹیکس چھوٹ25% پر مبنی ریفنڈ کی اجازت دی جائے۔

تاہم ایف بی آر نے نومبر 2024 میں بتایا کہ مالیاتی ایکٹ، 2022 کے تحت 25 فیصد چھوٹ ختم کر دی گئی۔ اب یہ 2023 کے بعد قابلِ قبول نہیں ہے۔ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا۔ حقائق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ برادری کے لئے یہ ٹیکس چھوٹ اب بھی قابلِ اطلاق ہے۔ نتیجتاً، ایف ٹی او سیکرٹریٹ اساتذہ کی چھوٹ کو قابلِ قبول سمجھ کر اساتذہ برادری کی شکایات کا فیصلہ کرتا رہا۔

ایف ٹی او سیکرٹریٹ اس مسئلے کی قانونی پوزیشن کو اپنئ فیصلوں کے ذریعے ایف بی آر کے سامنے اجاگر کرتا رہا۔ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے ایف بی آر کے ساتھ خطوط اور احکامات کے ذریعے مسلسل بات چیت کی۔ ایف بی آر نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور وفاقی کابینہ نے اساتذہ کی 25% کی چھوٹ بحال کر دی ہے۔ اس دفتر نے اس مسئلے کے حل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس فیصلے کا لاکھوں اساتذہ کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ ہمارے لئے یہ بات باعث اطمینان ہے کہ ٹیکس دہندگان کو جائز، قانونی سہولیات کی فراہمی میں ایف ٹی او ایک اہم دفتر ہے۔

متعلقہ عنوان :