سوڈان: نسلی پرستانہ تشدد اور بڑھتی ہلاکتوں پر انسانی حقوق ماہرین کو تشویش

یو این منگل 15 اپریل 2025 03:30

سوڈان: نسلی پرستانہ تشدد اور بڑھتی ہلاکتوں پر انسانی حقوق ماہرین کو ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اپریل 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان میں نسلی بنیاد پر تشدد اور نفرت کے اظہار میں شدت آنے سے حالات بدترین بگاڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ ریاست شمالی ڈارفر پر حکومت مخالف ملیشیاؤں کے حملے میں 100 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے مشن (ایف ایف ایم) کے سربراہ محمد شاندے اوتھمان نے کہا ہے کہ ملک میں دو سال سے جاری سفاکانہ جنگ میں لاکھوں لوگوں کو ہولناک حالات کا سامنا ہے اور انہیں درپیش تکالیف ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔

Tweet URL

11 اپریل کو شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر کے نواح میں واقعہ زمزم پناہ گزین کیمپ پر ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) اور اس کے اتحادی مسلح گروہوں کے حملوں میں 23 بچوں اور 9 امدادی کارکنوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

زمزم کے علاوہ ابو شوک کیمپ کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائیاں الفاشر پر بڑے حملے کا حصہ تھیں جو ایک سال سے حکومت مخالف مسلح گروہوں کے محاصرے میں ہے۔

سیکرٹری جنرل کا اظہار مذمت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حالیہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں، امدادی کارکنوں اور طبی عملے پر حملوں کی ممانعت ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کے قتل عام میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور زمزم کیمپ سمیت دیگر جگہوں پر زیر محاصرہ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی میں عائد کردہ رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں جہاں پہلے ہی قحط جیسے حالات ہیں۔

'ایف ایف ایم' نے کہا ہے کہ اس تنازع کے دونوں فریق بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں ملوث ہیں جس میں شہریوں پر دانستہ حملے، جنسی زیادتی و تشدد، لوگوں کو بھوکا مارنے کے ہتھکنڈے، بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور شہری تنصیبات کی تباہی شامل ہیں۔

محاصرہ، بھوک اور موت

سوڈان میں اقوام متحدہ کی امدادی رابطہ کار کلیمنٹائن انکویتا سالامی نے الفاشر اور پناہ گزین کیمپوں پر حملوں کو تباہ کن اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والے خاندان ایک مرتبہ پھر فریقین کی لڑائی کے درمیان پھنسے ہیں جن کے پاس کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔

چند ماہ پہلے تک زمزم کیمپ میں 750,000 سے زیادہ لوگ مقیم تھے جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

ان پناہ گزینوں نے بتایا ہے کہ انہیں طویل عرصہ سے محاصرے جیسے حالات کا سامنا ہے۔ کیمپ میں امداد پہنچانا تقریباً ناممکن ہے جبکہ بچے بھوک سے ہلاک ہو رہے ہیں اور باقی ماندہ چند طبی مراکز پر حد سے زیادہ بوجھ ہے یا انہیں حملوں میں شدید نقصان پہنچا ہے۔

بچوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بھی سوڈان کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ شہریوں، بچوں اور امدادی کارکنوں پر تشدد فوری بند ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس نامعقول تشدد سے تحفظ ملنا چاہیے۔ امداد کی رسائی میں رکاوٹوں اور بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث بچے قحط جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور الفاشر و زمزم کیمپ میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان خطرے میں ہے۔

شہریوں کے خلاف انتقامی تشدد

اطلاعات کے مطابق سوڈان کی مسلح افواج نے 'آر ایس ایف' سے واگزار کرائے گئے علاقوں میں لوگوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی ہیں۔

'ایف ایف ایم' کی رکن مونا رشماوی نے بتایا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق، ان علاقوں میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا ہے اور بعض لوگوں کو سرعام سزائے موت دی گئی۔

یہ واقعات دارالحکومت جنوبی خرطوم میں بھی پیش آئے جبکہ بعض واقعات میں گرفتار کیے گئے لوگ لاپتہ ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات مزید تشدد کو روکنے اور شہریوں سمیت شہری تنصیبات کو تحفط دینے کی فوری ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔

عالمی برادری سے اپیل

مشن نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں روکنے اور قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

دیگر ممالک سوڈان میں جنگ کے لیے فریقین کو مالی مدد یا اسلحہ فراہم کرنے سے گریز کریں۔

سوڈان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر یہ مشن اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اکتوبر 2023 میں قائم کیا تھا جس کی ذمہ داریوں میں رواں سال اکتوبر تک توسیع ہو چکی ہے۔ یہ مشن ملک میں اپریل 2023 کے بعد ہونے والی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی تمام مبینہ پامالیوں کی تحقیقات کرتا ہے۔