بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کی 333 میڈیکل سیٹس ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد ،بلوچستان کے عوام کیساتھ زیادتی سمجھتے ہیں ، عالم خان کاکڑ

بدھ 16 اپریل 2025 20:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2025ء) پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے شابق ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عالم خان کاکڑ نے بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کی 333 میڈیکل سیٹس ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے ۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کا بلو چستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ سے 333 میڈیکل سیٹس واپس لینے کا فیصلہ سراسر ظلم اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

یہ فیصلہ صرف تعلیم کا مسئلہ نہیں بلکہ بلوچستان کے ساتھ جاری ریاستی رویے کی ایک اور کڑی ہے ایک طرف حکومت بلوچستان کے معدنیات پر قبضے کے لیے دن رات اسمبلی سے بل پاس کرواتی ہے، دوسری جانب اسی بلوچستان کے نوجوانوں سے تعلیم کا حق چھین کر ان کی نسلوں کو پسماندگی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے نوجوان پہلے ہی بداعتمادی، پسماندگی اور نظر انداز کیے جانے کا شکار ہیں اب ان سے تعلیم جیسا بنیادی حق بھی چھین لینا ایک ناقابلِ معافی جرم ہے۔

پی ایم ڈی سی کا یہ اقدام بلوچ طلبہ کے مستقبل پر کاری ضرب ہے اور یہ فیصلہ کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتاپی ایم ڈی سی اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے فوری طورپربلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے مختص 333 میڈیکل سیٹس بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے تمام منتخب نمائندے، ایم این ایز اور سینیٹرز اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھرپور انداز میں اٹھائیں اور بلوچستان کے طلبہ کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی پر وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کریںاس کیساتھ دیگر سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی، والدین، اساتذہ اور طلبہ متحد ہو کر اس فیصلہ کی مزاحمت کا مطالبہ کرتا ہوں کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف تعلیم کو ہر نوجوان کا بنیادی حق سمجھتی ہے اور ہم ہر اٴْس فیصلہ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے جو بلوچستان، فاٹا یا ملک کے کسی بھی محروم علاقے کے طلبہ کے حق پر ڈاکہ ڈالے۔