آئی سی سی آئی اور این سی سی کے اشتراک سے برآمد اور درآمد کنندگان کے لیے تربیتی سیشن کا انعقاد

بدھ 16 اپریل 2025 22:58

آئی سی سی آئی اور این سی سی کے اشتراک سے برآمد اور درآمد کنندگان کے لیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) نے نیشنل کمپلائنس سینٹر (این سی سی) کے تعاون سے "بین الاقوامی تجارت (برآمد کنندگان/درآمد کنندگان) کے لیے ضوابط اور معیارات کی تعمیل" کے موضوع پر ایک جامع تربیتی اور مشاورتی سیشن کا انعقاد کیا۔ سیشن میں خطے کے کاروباری رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تاکہ وہ خود کو عالمی تجارتی ضوابط کی تعمیل کی ضروریات سے خود کو آگاہ کر سکیں۔

نیشنل کمپلائنس سینٹر کے ہیڈ آف کمپلائنس ڈاکٹر نبیل امین نے خطاب کرتے ہوئے شرکا کو این سی سی کے روڈ میپ سے آگاہ کیا اور تعمیل پر مبنی کاروباری ماحول کو فروغ دینے میں چیمبرز آف کامرس، تجارتی انجمنوں، صنعت کے سٹیک ہولڈرز اور ایس ایم ایز کے اہم کردار کو اجاگر کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے این سی سی کے بنیادی مقاصد کو متعارف کرایا جس میں تعمیل کے طریقہ کار کو نافذ کرنے کے لیے اس کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔

ان اقدامات کا مقصد پاکستانی برآمد کنندگان کو بین الاقوامی معیارات کو پورا کرنے کے لیے درکار آلات سے آراستہ کرنا تھا ۔آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی نے پائیدار، ذمہ دارانہ اور مسابقتی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چیمبر کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے این سی سی کے قیام کے لیے وزارت تجارت کی تعریف کی اور اسے ایک تاریخی اقدام قرار دیا جو پاکستان میں تعمیل کے کلچر کو فروغ دیتے میں اہم کردار ادا کر یگا اور اس بات پر زور دیا کہ آج کی باہم جڑی ہوئی معیشت میں، عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے، اعتماد پیدا کرنے اور طویل مدتی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعمیل بہت ضروری ہے۔

ناصر منصور نے این سی سی اور کاروباری برادری کے درمیان پل کے طور پر آئی سی سی آئی کے کردار کی توثیق کی، مشترکہ آگاہی مہموں، تربیتی ورکشاپس اور صنعت سے متعلق مشاورت کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے تمام ممبران اور کاروباری سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ تعمیل کو ریگولیٹری بوجھ کے طور پر نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک کاروباری فائدہ کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیل صرف حکومتی مینڈیٹ نہیں ہے بلکہ یہ عوامی اور نجی شعبوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔