ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی جانب سے بین الاقوامی مالم جبہ مشاورتی بورڈ کے اعزاز میں ظہرانہ

بدھ 16 اپریل 2025 21:55

کوئٹہ +اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2025ء)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سیدال خان نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں بین الاقوامی مالم جبہ مشاورتی بورڈ کے معزز اراکین کے اعزاز میں ایک پروقار ظہرانے کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر لارڈ لانکاسٹر آف کیبلٹن، ڈیم کیرولین ڈانمج ڈی بی ای، ایم پی، لارڈ سرفراز آف کینسنگٹن اور سینٹ کے متعدد اراکین نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے پاکستان میں سیاحت، تجارت، سرمایہ کاری اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ مالم جبہ کے لیے بین الاقوامی ایڈوائزری بورڈ کا قیام نہ صرف ایک خوش آئند اقدام ہے بلکہ یہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے فروغ کی جانب ایک نیا اور امید افزا باب بھی ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

سیدال خان نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے قدرتی حسن، معدنی وسائل اور مہمان نوازی کی روایت سے مالا مال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈوائزری بورڈ کے تعاون سے نہ صرف عالمی معیار کے سکینگ ریزورٹس کو فروغ دیا جا سکے گا بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کو محفوظ اور معیاری سہولیات بھی فراہم کی جا سکیں گی۔انہوں نے سرمایہ کاری کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زراعت، معدنیات، جنگلات اور دیگر قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا جیسے صوبے ترقی کی بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں، جن کی استعداد کو بروئے کار لا کر مقامی معیشت کے ساتھ ساتھ قومی ترقی کو بھی تقویت دی جا سکتی ہے۔بین الاقوامی مشاورتی بورڈ کے ممبران نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان میں سیاحت، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے عملی تعاون فراہم کریں گے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں اراکین سینیٹ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں سینیٹرز شیری رحمان ، سید علی ظفر، فیصل واوڈا،بشرا انجم بٹ، حسنہ بانو، خالدہ عطیب، طاہر خلیل سندھو، حاجی ہدایت اللہ خان، ناصر بٹ ،دنیش کمار، عبدالقادر، رانا محمود الحسن ،انوشہ رحمان ملک، سیلیم مانڈوی والا ،رکن قومی اسمبلی عثمان بدینی، سیکرٹری سینیٹ حسنین حیدر، خصوصی سیکرٹری سینیٹ حفیظ اللہ شیخ اور دیگر اعلی حکام شامل تھے۔