کم آبپاش علاقے جہاں دوسرے پھلدار درخت اگانا ممکن نہ ہو وہاں بیرکی مختلف اقسام کاشت کی جاسکتی ہیں، ماہرین اثمار جامعہ زرعیہ

جمعرات 17 اپریل 2025 15:13

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2025ء) ایسے کم آبپاش والے علاقے جہاں دوسرے پھلدار درخت اگانا ممکن نہ ہو وہاں بیر کو آسانی سے کاشت کیا جاسکتاہے نیزبیر کی کاشت ریتلی اور شور زدہ زمینوں میں بھی کی جاسکتی ہے جس میں بھر پور غذائیت کے علاوہ حیاتین کی مقدار ترشاوہ پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے اور غذائی اعتبار سے بیر میں حیاتین الف، ب اور ج کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جبکہ بیر خشک سالی کا اچھی طرح مقابلہ کرسکتاہے اس لئے ایسے علاقے جہاں بارش بہت کم ہوتی ہو وہاں بھی اس کو کامیابی سے کاشت کیا جاسکتاہے۔

جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین اثمار نے بتایاکہ بیر کی مختلف اقسام دہلی سفید، کریلا، صوفن وغیرہ ہر طرح کی زمین میں قابل کاشت ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بیر کا پودا 43 سے50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو برداشت کرسکتاہے اور پودے کو خشک آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے جس کی سب سے بڑی خوبی اس کا خشکی کو برداشت کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ اس کی شاخ تراشی بہت اہم ہے کیونکہ اس کا پھل نئی شاخوں پر لگتاہے اس لئے اس کی نباتاتی افزائش بڑھانے اورنئے پودے کے تنے مضبوط کرنے کیلئے اس کی شاخ تراشی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب بیر کا پودا بڑا ہوجائے تو باغ میں دوسری فصلوں کی کاشت مشکل ہوجاتی ہے لیکن پہلے پانچ سالوں تک برسیم، سبزیاں اور دالیں اگائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بیر پر اکتوبر، نومبر میں پھول لگتے ہیں اور فروری مارچ میں پھل برداشت کے قابل ہو جاتاہے۔انہوں نے بتایاکہ بیر کے پودے کو سایہ دار جگہ پر نہیں لگانا چاہیے علاوہ ازیں بیر کے پودے پر تمام پھل ایک وقت میں نہیں لگتے اس لئے اس کو توڑنے میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :