پی اے سی کی نجی کمپنیوں کے ملازمین اور خواتین کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت

بدھ 23 اپریل 2025 23:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2025ء) پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایمپلائز اولڈ ایچ بنیفٹ ( ای او بی آئی ) نجی کمپنیوں کے ملازمین خصوصاً خواتین کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کو چیرمین ای او بی آئی نے بتایا کہ ملک بھر میں 7کروڑ سے زائد محنت کشوں میں صرف 1کروڑ ادارے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ کئی اداروں کے ملازمین کو رجسٹریشن کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں ای او بی آئی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ مشتبہ تاریخ پیدائش پر پانچ ہزار ایک سو اکتیس لوگوں کو پنشن دی گئی ہے جس پر ای او بی آئی حکام نے بتایا کہ ہم آڈٹ کو ریکارڈ فراہم کرچکے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ شناختی کارڈ اور میٹرک کی سند میں تاریخ پیدائش الگ ہو انہوں نے کہاکہ آٹھ لاکھ میں سے صرف پانچ ہزار کیسز میں یہ معاملہ سامنے آیا ہے جس پر آڈٹ حکام نے کہاکہ ہم نے ایک لاکھ پچاس ہزار کیسز دیکھے ان کیسز میں پینشنرز کی تاریخ پیدائش میں تیس تیس سال کا فرق ہے کمیٹی نے ای او بی آئی سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی کی جانب سے دو ارب سے زائد رقم کی عدم ریکوری ہے جس پر چیرمین ای او بی آئی نے کہاکہ ہم بقایا جات کی ریکوری کے حوالے مثبت سمت میں جارہے ہیں حکام نے بتایا کہ کورٹ کیسز کے علاہ نو سو تیس ملین رقم کی ریکوری کررہے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے ریکوری کے حوالے سے ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اجلاس کو آٹ حکام نے بتایا کہ فیصل آباد ای او بی آئی آفس نے مختلف اداروں سے 6کروڑ 93لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری نہیں کی ہے جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ ریکوری ہورہی ہے سیکرٹری نے بتایا کہ اگر کسی ادارے جن میں 10یا 10سے زیادہ کارکن ہوں اور ان کا ای او بی آر میں اندراج نہیں ہو تواس کو پنشن نہیں ملتی ہے انہوں نے کہاکہ اس نظام کو کم سطح پر بھی لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ گھروں اور دکانوں میں کام کرنے والوں کو بھی اس کا فائدہ مل سکے رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے ملازمین کے ساتھ مالکان کا رویہ بھی بہت تکلیف دہ ہوتا ہے معصوم بچیوں کے ساتھ بہت برا سلوک کیا جاتا ہے خواتین اور مزدوروں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سرکاری اداروں میں ملازمین سالوں سے کنٹریکٹ پر ہوتے ہیں اس حوالے سے کیا پالیسی ہے جس پر چیرمین ای او بی آئی نے بتایا کہ ایف بی آر اور ایس ای سی پی کسی بھی ادارے کے ملازمین کے حوالے سے ڈیٹا ہمارے ساتھ شیئر کرتا ہے اسی طر ح شوگر ملز سمیت دیگر اداروں کی چیکنگ بھی کی جاتی ہے سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 7کروڑ کے قریب لیبر ہے جبکہ ہمارے پاس صرف 1کروڑ رجسٹرڈ ہے اور سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت بہت سے اداروں پر ہمارے قانون لاگو نہیں ہوتے ہیں اور ہم ان کو رجسٹرڈ نہیں کرسکتے ہیں گذشتہ سال 60ارب روپے ریکوری کی تھی جبکہ اس سے پہلے سالوں میں 66ارب روپے ریکوری کی تھی اور اب تک 72ارب روپے سے زائد ریکوری کرچکے ہیں اور امید ہے کہ 90ارب روپے تک ریکوری کر لیں گے انہوں نے کہاکہ ابھی تک تین لیبر کنونشن پر دستخط کر چکے ہیں جبکہ مذید تین کنونشن پر جلد ہی دستخط کریں گے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی حکام نے فوت ہونے والے ملازمین کے ورثائ کو کلیم کی فراہمی میں غلطیاں کی ہیں جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ معاملے کو درست کر رہے ہیں حکام نے بتایا کہ ادارے نے تعمیرات کے حوالے سے پرفارمنس گارنٹی کو کیش نہیں کیا ہے جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ 2011میں یہ ٹھیکہ 9ارب روپے کا دیا گیا اور اس پر 2019تک کام ہوتا گیا مگر بعد میں اس کو کام سے روک دیا گیا جس کے بعد معاملہ مصالحت میں چلا گیا اوراس میں ڈیڈھ ارب روپے کا کلیم نکلا تھا اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگلے تین مہینوں میں معاملے کو حل کر لیں گے۔

۔۔۔۔اعجاز خان