مظفرآباد ،شہر بھر سے تجاوزات، تھڑے، ریڑھیاں و غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ کرنے کے دعوے ہوائی ثابت ہوئے

اتوار 4 مئی 2025 13:25

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2025ء)زر کی چمک یا ارباب اختیار کی باہمی ملی بھگت کا شاخسانہ، کسٹوڈین جائیداد متروکہ کی ملکیتی زمین پر غیر قانونی قبضے کے بعد خطیر رقم ایوارڈ کی صورت وصول کر کے ریاستی خزانے کو چونا لگانے کے بعد بلدیہ عظمی میں چھپی کالی بھڑوں کی مدد سے مصروف ترین گیلانی چوک میں ناجائز تعمیرات کرنے والے کے خلاف انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی۔

شہر بھر سے تجاوزات، تھڑے، ریڑھیاں و غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ کرنے کے دعوے ہوائی ثابت۔ شفقت قادری نامی بااثر شخصیت کی جانب سے سرراہ گیلانی چوک میں پٹواری شہر کی رپورٹ کے باوجود کی جانے والی تعمیرات پر شہریوں،سول سوسائٹی اور دیگر تاجر دنگ رہ گئے، ایک طرف وزیراعظم آزاد کشمیر کے بلند و بانگ دعوے اور دوسری طرف کمشنر ڈویژن مظفراباد کی جانب سے دارالحکومت کی تزین و آرائش اور ہر طرح کی غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کا دعویٰ، مگر شہر بھر سمیت گیلانی چوک میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کاروائی کا نہ ہونا عوامی حلقوں میں چبھتا ہوا سوال بن گیا۔

(جاری ہے)

کمشنر ڈویژن مظفرآباد کی ذات پر شہریوں اور سول سوسائٹی نے لاکھوں سوالات اٹھا دیے، گیلانی چوک میں رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں متعدد مرتبہ مسمار کیے جانے والے کھوکے کی تعمیر نے کئی ایک دیگر قانون شکنوں کے حوصلوں کو بھی بلند کر دیا ہے۔ عوامی حلقوں اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ پسند و ناپسند کی بنیاد پر کاروائیاں کرے گی تو پھر عوام الناس کا طیش میں آنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یا ہر ریاستی شخص کو اس بات کی اجازت ہو کہ وہ از خود کسی بھی سرکاری اراضی پر قبضہ جماتے ہوئے براجمان ہو جائے اور بعد اذاں ایوارڈ بھی وصول کرے اور جگہ بھی نہ چھوڑے۔انہوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق،چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور ایس ایم بی آر سمیت کسٹوڈین جائیداد متروکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شفقت قادری نامی شخص کی جانب سے ریاستی خزانہ سے ایوارڈ کی وصولی،غیرقانونی طور پر اراضی کا حصول اور بارہا مسمار کی گئی جگہ پر بلدیہ کی مبینہ باہمی ملی بھگت سے کی جانے والی تعمیرات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے نہ صرف وصول کی جانے والی ایوارڈ کی خطیر رقم،اداروں کو ماموں بنا کر حاصل کی جانے والی اراضی اور تعمیر کیا جانے والا تھڑا مسمار کرواتے ہوئے قانون کا بولا بالا کیا جائے۔