سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کا اختلافی نوٹ ، ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیدیا

آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف اور صرف مسلح افواج کے اہلکاروں پر ہوتا ہے اور سویلینز پر اس کا نفاذ آئین کی روح کے منافی ہے، تمام مقدمات عام عدلیہ میں چلائے جانے چاہئیں، ججز کا اختلافی نوٹ

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 7 مئی 2025 16:55

سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 مئی 2025)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے پانچ رکنی بنچ کے 23 اکتوبر2023 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیتے ہوئے حکومتی اپیلیں منظور کرلیں، اہم آئینی مقدمے کے فیصلے پر سپریم کورٹ کے دو معزز جج صاحبان جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے نو مئی کے واقعات میں ملوث سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیدیا۔

اپیلیں منظور کرنے والے ججز میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی شامل ہیں جبکہ جسٹس نعیم الدین افغان اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

(جاری ہے)

اختلافی نوٹ میں دونوں جج صاحبان نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف اور صرف مسلح افواج کے اہلکاروں پر ہوتا ہے اور سویلینز پر اس کا نفاذ آئین کی روح کے منافی ہے۔

دونوں ججوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں دوٹوک انداز میں لکھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور تمام مقدمات عام عدلیہ میں چلائے جانے چاہئیں۔دونوں معزز ججز نے آئین کے آرٹیکل 10-اے (حقِ شفاف ٹرائل) اور آرٹیکل 25 (تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک) کو بطور حوالہ پیش کیا اور کہا کہ ان شقوں کے تحت کسی بھی سویلین کو فوجی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ آئین اور اسلامی اصولوں کے مطابق ہر شہری کو شفاف ٹرائل اور معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہے۔ آئین کے آرٹیکل 175 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کے قیام اور ان کے اختیارات آئین میں واضح طور پر درج ہیں، اور عدالتی نظام کو انتظامیہ (ایگزیکٹو) سے مکمل طور پر الگ رکھا گیا ہے۔معزز جج صاحبان نے یہ بھی قرار دیا کہ ان تمام گرفتار شدگان کو زیرسماعت قیدی کا درجہ حاصل ہوگا، جب تک کہ ان کے خلاف سول عدالت میں جرم ثابت نہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دیدیا تھا۔عدالت نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی جانے والی تینوں شقیں ٹو ون ڈی ،ٹو ڈی ٹو اور 59 فور کو بھی بحال کر دیاتھا۔عدالت عظمیٰ کاکہنا تھا کہ کیس کا مختصر فیصلہ آج جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :