اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جھڑپ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ہوئی۔ ایران کا یہ صوبہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہاں اکثر سکیورٹی فورسز کی بلوچ باغیوں،سنی شدت پسند گروہوںاور منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ایرانشہر میں مقامی پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
سیستان بلوچستان میں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی آبادی رہتی ہے، جن میں سے زیادہ تر سنی مسلمان ہیں، جبکہ ایران کی اکثریت شیعہ ہے۔
فارس کے مطابق اس جھڑپ میں متعدد حملہ آور بھی زخمی ہوئے اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس ان کا پیچھا کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
بعد ازاں سوشل میڈیا پر سنی جہادی گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
حالیہ برسوں میں یہ گروہ اس خطے میں متعدد حملوں کی ذمہ داریقبول کر چکا ہے۔ ایران کا الزام رہا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی علاقوں میں موجود ہے اور سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا ہے۔
رواں برس چھبیس جولائی کو اسی صوبے میں جیش العدل کے ایک اور حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، جب کہ اس حملے میں نشانہ ایک مقامی عدالت تھی۔ادارت: مقبول ملک