آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری چوائس نہیں تھی، تاریخ کا جبر تھا،احسن اقبال

ہفتہ 16 اگست 2025 18:38

آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری چوائس نہیں تھی، تاریخ کا جبر تھا،احسن اقبال
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری چوائس نہیں تھی، تاریخ کا جبر تھا۔ اس وقت کے ججز اور جرنیلوں نے بیگمات اور بچوں کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے 2018 کا الیکشن چرایا۔سکھر حیدر آباد موٹر وے پر اس سال کام شروع ہو جائے گا۔کراچی کی ترقی کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔

یہ بات انہوں نے وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت پاکستان میں خطاب اور گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کے تحت ہر صوبے کو ابادی کے لحاظ سے وسائل ملتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے یہ کہنا کہ پنجاب میں انکی اسپیڈ ہے اور سندھ کے لیے نہیں ہے یہ درست نہیں، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز پنجاب میں ترقیاتی کام صوبائی بجٹ سے کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ ملکی معیشت بغیر ایکسپورٹ کے نہیں بڑھ سکتی اگلے سات سالوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ اڑان پاکستان کے تحت 100ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، مینوفیکچرنگ آئی ٹی مائننگ سمیت 8 سیکٹرز ایسے ہیں جو 100ارب ایکسپورٹ ٹارگٹ کا حاصل کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے وفاقی حکومت اس پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔

کے فور کے لیے تکمیل کے لیے اس سال 150ارب روپے دے رہی ہے۔ کراچی میں 450ملین گیلن پانی سمندر میں جارہا ہے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ روزانہ ضائع ہونے والے پانی کو ری سائیکل کرکے صنعتی استعمال میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے پر اس سال کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ سرمایہ کاری کے لیے غیرملکی سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں، مقامی سرمایہ کارون کو چاہیے کہ وہ بھی ملک میں سرمایہ کاری کے لیے آگے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری تب آتی ہے جب میکرو اکنامک استحکام آتا ہے۔ پاکستان کا میکرو اکنامک استحکام بین الاقوامی اداروں، بین الاقوامی میڈیا کو نظر آرہا ہے لیکن پاکستانی میڈیا کو نظر نہیں آرہا۔ ملک کی بدخوئی کو دانشوری سمجھا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری چوائس نہیں تھی، تاریخ کا جبر تھا۔ پاکستان کا ڈیفالٹ ایٹمی طاقت کا ڈیفالٹ ہوتا۔

اگر ہم اپنے حصے کا ٹیکس ادا کریں تو آئی ایم ایف جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2018 کے ججز اور جرنیلوں نے 2018 کا الیکشن چرایا اور انہوں نے بیگمات اور بچوں کی خواہشات کو پورا کرکے 2018 کا الیکشن جتوایا۔ گزشتہ روز چین کی ایک ٹیکسٹائل فیکٹری سے ملاقات ہوئی جو پاکستان میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہے ہے۔ اسی طرح یونی لیور بھی پاکستان میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے۔

قبل ازیں ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی درجہ بندی بہتر کی ہے۔ پاکستان کی بڑھتی کریڈٹ ریٹنگ پاکستان کے معاشی استحکام کی عکاس ہے۔ حکومت نے برآمدات کو 2028 تک 60ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے۔حکومت کا 2028 تک 6فیصد تک پائیدار جی ڈی پی نمو کا بھی ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 10ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کا حکومتی پلان خوش آئند ہے۔

حکومت اور نجی شعبے کو مل کر معاشی ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے ریسرچ ونگ نے بین الاقوامی منڈیوں میں وزارتِ تجارت کی معاونت کی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے چنگل سے ہمیں جان چھڑانی ہے تو برآمدات کو بڑھانا ناگزیر ہے۔ ہم کوئی مفید پالیسی لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو آئی ایم ایف روک دیتا ہے۔

ہمیں چین اور افریقی منڈیوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی نظرِ ثانی کرنا ہوگی۔ پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے آزاد تجارتی معاہدے کرنے ہوں گے۔ دنیا بھر کا دھیان فی الوقت چین اور افریقہ کی جانب ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن ہاس کا 2030 تک 100 ارب ڈالر برآمدات کا ویژن اڑان پاکستان کے ساتھ مل کر پورا کریں گے۔ ٹی ڈیپ روایتی برآمدات سے نہیں نکل پایا، ہمیں برآمدات میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ پیٹرو کیمیکل 1934 ایکٹ میں ترمیم کرکے لائسنس لازمی قرار دیے گئے ہیں۔ ہر صنعت لائسنس نہیں لے سکتی، جس کے باعث بندش کے دہانے پر ہیں۔ حکومتی سطح پر ایک ایکسپورٹ کونسل بنائی جائے تاکہ برآمدات بڑھ سکیں۔