نیتن یاہو کا صدر ماکروں پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام

DW ڈی ڈبلیو بدھ 14 مئی 2025 20:00

نیتن یاہو کا صدر ماکروں پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں پر 'ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم‘ حماس کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ رد عمل صدر ماکروں کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں فرانسیسی صدر نے غزہ پٹی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل روکنے پر اسرائیل کے طرز عمل کو 'قابل مذمت‘ اور 'شرمناک‘ قرار دیا تھا۔

ایک فرانسیسی ٹیلی وژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ایمانوئل ماکروں منگل 13 مئی کے روز کہا، ''بینجمن نیتن یاہو کی حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ ناقابل قبول ہے ... وہاں (غزہ میں) پانی نہیں، ادویات نہیں، زخمی باہر نہیں جا سکتے، ڈاکٹر اندر نہیں آ سکتے۔

(جاری ہے)

یہ سب شرمناک ہے۔‘‘

فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے خود رواں برس کے آغاز میں مصر اور غزہ کی سرحد کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے دیکھا کہ ''فرانس اور دیگر ممالک کی جانب سے بھیجی گئی ساری امداد اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔

‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ ایک ناقابل قبول انسانی المیہ ہے۔‘‘ ماکروں کا کہنا تھا، ''سات اکتوبر کے بعد سے ہم جس انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، وہ اپنی نوعیت کا سب سے سنگین بحران ہے۔‘‘

اس کے جواب میں آج چودہ مئی بروز بدھ نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''صدر ماکروں ایک بار پھر ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اسرائیل پر خون آشامی کے جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے اس کی مکروہ پراپیگنڈا مہم کو دوہرایا ہے ۔

‘‘

ریاستی موقف دوہراتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی مقاصد بدستور وہی ہیں: یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی شکست، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ پٹی سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

اس حملے میں 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا گیا تھا، جن میں سے 57 اب بھی غزہ میں ہیں، اور ان میں سے 34 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 52,908 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

شکور رحیم اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک، مریم احمد