نوشہرہ ، مبینہ طور پرزہریلی مٹھائی کھانے سے 3 بہن بھائی جاں بحق، والدہ کی حالت تشویشناک

مٹھائی کے نمونے تجزیے کیلئے لیبارٹری بھیج دئیے گئے ہیں تاکہ زہر کی نوعیت اور ذمہ دار عناصر کا تعین کیا جا سکے، جاں بحق ہونے والے بچوں میں 8 سالہ مریم، 6 سالہ حریم اور 4 سالہ یومان شامل ہیں

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 19 مئی 2025 14:23

نوشہرہ ، مبینہ طور پرزہریلی مٹھائی کھانے سے 3 بہن بھائی جاں بحق، والدہ ..
نوشہرہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 مئی 2025)نوشہرہ کے علاقے اضاخیل بالا میں مبینہ طور پر مبینہ طور پرزہریلی مٹھائی کھانے سے 3 بہن بھائی جاں بحق گئے جبکہ ماں کی حالت غیر ہوگئی، ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے بچوں میں 8 سالہ مریم، 6 سالہ حریم اور 4 سالہ یومان شامل ہیں، واقعے کے فوراً بعد بچوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے اوربچوں کی ماں کو فوری طبی امداد کیلئے قاضی حسین احمد میموریل ہسپتال نوشہرہ منتقل کر دیا گیا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق زہریلی مٹھائی کھانے سے بچوں کی حالت بگڑی۔ مٹھائی کے نمونے تجزیے کیلئے لیبارٹری بھیج دئیے گئے ہیں تاکہ زہر کی نوعیت اور ذمہ دار عناصر کا تعین کیا جا سکے۔پولیس نے بچوں کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ چند روز قبل بھی حافظ آباد کے مضافاتی علاقے قلعہ صاحب سنگھ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے 3 بچے جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ 5 کی حالت تشویشناک بتائی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق زہریلی مٹھائی کھانے کے بعد تمام 8 بچے شدید بیمار پڑ گئے تھے، جنہیں فوری طور پر حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیاتھا۔ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 2 بچے ہسپتال میں مردہ حالت میں لائے گئے تھے جب کہ ایک دوران علاج دم توڑ گیا اور دیگر 5 بچوں کو ریسکیو 1122 نے چلڈرن ہسپتال لاہور ریفر کر دیاگیا تھا۔

قبل ازیں بھی لاڑکانہ کے گاوں گل محمد چانڈیو میں زہریلا کھانا کھانے کے باعث 18 بچے بے ہوش ہوگئے تھے۔ متاثرہ بچوں کو فوری طور پر لاڑکانہ کے شیخ زید چلڈرن ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں بروقت طبی امداد دی گئی تھی۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تمام بچوں کی حالت اب خطرے سے باہر تھی۔متاثرہ بچوں میں کوثر چانڈیو، رفیعہ چانڈیو، حرا چانڈیو، بینظیر، ارم، صوبیہ، کومل، عزت، عذرا، سلیم، امِ رباب، مدنی جونیجو، شاہد علی چانڈیو، راشدہ، اقرائ، اقصیٰ، اویس، بشیر احمد، فرزانہ چانڈیو اور دیگر شامل تھے۔

اہلخانہ کا کہناتھا کہ دوپہر کے وقت ایک نامعلوم شخص گاوں میں بٹ کی ریڑھی لے کر آیا تھا۔ بچوں نے بٹ کھائی جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ بے ہوش ہو گئے تھے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق متاثرہ بچوں کو فوڈ پوائزننگ کی حالت میں لایا گیا تھا تاہم فوری طبی امداد سے ان کی جان بچ گئی تھی۔علاقہ مکینوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور زہریلا کھانا فروخت کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔