اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کی ترجمان ٹیس انگرام نے بتایا کہ اسرائیلی حکام یونیسیف سمیت مختلف عالمی تنظیموں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں محدود حد تک امدادی سامان کی ترسیل دوبارہ شروع کی جا سکے۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ غزہ پٹی کے لوگوں کو اس مکمل تباہی اور خوف کی صورت حال میں اس وقت بنیادی غذائی اشیاء سے کہیں زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔
انگرام کا کہنا تھا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم بڑی مقدار میں سامان غزہ پہنچا سکیں تاکہ اس وقت وہاں متاثرہ خاندانوں کی بڑی ضروریات پوری ہو سکیں۔‘‘اردن کے دارالحکومت عمان سے ڈی ڈبلیو ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں انگرام نے کہا کہ امدادی سامان سے بھرے گودام موجود ہیں، جو غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے گرین لائٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں شدید بھوک اور اس تناظر میں اسرائیل کے اتحادی ممالک کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد غزہ کے لیے محدود بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل کی بحالی کا اعلان کر دیا۔
تاہم انگرام نے بتایا کہ ناکہ بندی غزہ میں موجود فلسطینوں کو لاحق شدید ترین مسائل کا فقط ایک پہلو ہے، ''یہ انسان ہیں۔
انہیں صرف اعداد و شمار میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ یہ صرف ناکہ بندی کا ہی معاملہ نہیں ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ''یہ ان مستقل حملوں کا معاملہ ہے، جو بچوں کو ہلاک اور زخمی کر رہے ہیں۔ اس وقت یہ بچے ہر طرف سے موت سے لڑنے میں مصروف ہیں۔‘‘
ادارت: عاطف بلوچ، مقبول ملک