جعلی وکیل کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے معاملے پر نیا قانونی نکتہ طے، کارروائی صرف پنجاب بار کونسل کر سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ

کوئی شحض انفرادی طور پر کسی وکیل کو جعلی قرار دیکر مقدمہ درج نہیں کروا سکتا، جسٹس امجد رفیق نے ملزم قربان علی کی درخواست کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 27 مئی 2025 13:05

جعلی وکیل کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے معاملے پر نیا قانونی نکتہ طے، ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 مئی 2025)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے نیا قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی وکیل کیخلاف کارروائی کا اختیار صرف پنجاب بار کونسل کا ہے، کوئی شحض انفرادی طور پر کسی وکیل کو جعلی قرار دیکر مقدمہ درج نہیں کروا سکتا،عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب بار کونسل کے بغیر کوئی فرد کوئی کارروائی شروع نہیں کر سکتا۔

یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نے جعل سازی کیس میں مبینہ جعلی وکیل کی جانب سے دائر کردہ درخواست ضمانت پر سناتے ہوئے جاری کیا۔ عدالت نے ملزم قربان علی کی درخواست پر پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ لاہورہائیکورٹ نے جعلی وکیل کی درخواست ضمانت منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس امجد رفیق نے ملزم قربان علی کی درخواست کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

(جاری ہے)

فیصلے کے مطابق ملزم قربان علی کے خلاف ساہیوال میں جعلی وکیل سمیت دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم اور دو نامعلوم افراد نے شکایت کنندہ کو دھمکیاں دیں۔جسٹس امجد رفیق نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ ملزم کے خلاف اکتوبر 2024 میں ساہیوال میں جعلی وکیل ہونے سمیت دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج ہوئی۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے دو نامعلوم افراد کے ساتھ شکایت کنندہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

شکایت کنندہ کے مطابق ملزم وکیل بن کر فراڈ اور دھوکا دہی کرتا تھا۔ شکایت کنندہ کے مطابق ملزم نہ وکیل ہے اور نہ ہی وکالت کی کوئی ڈگری رکھتا ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق ملزم کا نام پنجاب بار کونسل کی وکلا کی لسٹ میں بھی شامل نہیں ہے۔فیصلے کے مطابق ملزم کے وکیل نے دلائل میں مو¿قف اختیار کیا کہ ملزم کے خلاف کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہیں۔

پنجاب بار کونسل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے خلاف ان کے پاس کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔عدالت نے قرار دیا کہ جعلی وکیل کے خلاف کارروائی متعلقہ عدالت یا ایف آئی آر کے ذریعے ممکن ہے تاہم دونوں صورتوں میں پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ہی کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پنجاب بار کونسل کے بغیر کوئی فرد نجی سطح پر کوئی کارروائی شروع نہیں کر سکتا۔

موجودہ کیس میں ایف آئی آر درج کرواتے وقت پنجاب بار کونسل کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔پولیس کی جانب سے ملزم کے خلاف کوئی بھی دستاویزی ثبوت اکٹھا نہیں کیا گیا۔عدالت ملزم کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتی ہے۔بعدازاں لاہورہائیکورٹ نے جعلی وکیل کی درخواست ضمانت منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔