اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) یہ پروگرام امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان سیاحوں کی تعداد کو کم کرنا ہے جو ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں قیام کرتے ہیں۔
نوٹس کے مطابق قونصل خانے کے اہلکاروں کو تین آپشنز دیے گئے ہیں: پانچ ہزار، دس ہزار یا پندرہ ہزار ڈالر کے بانڈز۔
تاہم عمومی طور پر توقع کی جاتی ہے کہ وہ کم از کم دس ہزار ڈالر کا بانڈز لازمی قرار دیں گے۔یہ تجویز ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔
نئے پروگرام کے بارے میں کیا معلوم ہے؟
محکمہ خارجہ کے مطابق، یہ پروگرام قونصل خانے کے اہلکاروں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ان ممالک کے سیاحوں پر بانڈز عائد کریں جہاں ویزا کی مدت سے تجاوز کرنے والوں کی شرح زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
یہ بانڈز ان افراد پر بھی لاگو ہوں گے جو ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جو امریکہ کو مناسب تصدیق اور اسکریننگ کی معلومات فراہم نہیں کرتے۔
یہ پروگرام 20 اگست سے نافذ ہو گا اور تقریباً ایک سال تک جاری رہے گا۔ یہ بی-1 (کاروباری) اور بی-2 (سیاحتی) نان امیگرینٹ ویزا رکھنے والوں پر لاگو ہو گا، اور بانڈز ادا کرنے والوں کو منتخب کردہ ہوائی اڈوں سے ہی امریکہ میں داخل اور خارج ہونا ہو گا۔
محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ تجرباتی پروگرام ٹرمپ انتظامیہ کی امریکی امیگریشن قوانین کے نفاذ اور قومی سلامتی کے تحفظ کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔‘‘
اس قانون سے کون متاثر ہو گا؟
نہ تو نوٹس اور نہ ہی ترجمان نے یہ واضح کیا کہ کون سے ممالک اس قانون کی زد میں آئیں گے، لیکن یہ تمام ممالک پر لاگو نہیں ہو گا۔
ویزا ویور پروگرام سے وابستہ ممالک کے مسافر، جنہیں 90 دن تک کاروباری یا سیاحتی دورے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی، اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گے۔
جب پروگرام نافذ ہو گا تو متاثرہ ممالک کی فہرست جاری کی جائے گی۔ مزید یہ کہ درخواست گزار کے حالات کے مطابق بانڈز کی شرط معاف بھی کی جا سکتی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر مسافر ویزا کی شرائط کے مطابق امریکہ چھوڑ دیتے ہیں تو ان کے جمع شدہ بانڈز واپس کر دیے جائیں گے۔
ادارت: صلاح الدین زین