خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس روڈ میپ کا اجرا، اسمارٹ ڈیویلپمنٹ، مضبوط سیکیورٹی ترجیح

منگل 27 مئی 2025 19:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء) اخیبر پختونخوا حکومت نے گڈ گورننس روڈ میپ کا اجرا کردیا، گڈ گورننس، اسمارٹ ڈیولپمنٹ اور مضبوط سیکیورٹی روڈ میپ کے 3 ترجیحی شعبے ہیں، اگلے 2 سال کے دوران مؤثر اور ٹھوس نتائج کے حصول کے لیے اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں گڈ گورننس روڈ میپ کا باضابطہ اجرا کیا گیا، اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ روڈ میپ صوبائی حکومت کے تمام اقدامات کے لیے ایک یکساں فریم ورک کے طور پر کام کرے گا۔

روڈ میپ میں گورننس کے شعبے کی بہتری کے لیے مزید 12 ذیلی شعبوں کا تعین کیا گیا ہے، روڈ میپ میں سیکیورٹی کینظام کو مضبوط بنانے کے لیے پروونشل ایکشن پلان پرعملدرآمد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

روڈ میپ کے تحت اگلے 2 سال کے لیے مختلف شعبوں میں نمایاں اہداف کا تعین کیا گیا ہے، صحت کے شعبے میں 250 بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

نچلی سطح کے مراکز صحت میں ہمہ وقت زچگی کی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، 100 سے زائد ہسپتالوں کو ضروری طبی آلات اور ادویات کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا۔جنوبی اضلاع میں پولیو کے خاتمے کے لیے ہر بچے تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا، تعلیم کے شعبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے گی، 1500 کم کارکردگی والے اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جائیگا۔

سماجی تحفظ کے شعبے میں 10 ہزار خصوصی افراد کو وظائف اور آلات فراہم کیے جائیں گے، سماجی تحفظ کے لیے ڈیجیٹل ویلفیئر رجسٹری کا اجرا کیا جائے گا۔معیشت کے شعبے میں 3 نئے اکنامک زونز کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، فنی تربیت کے 32 اداروں کو اپ گریڈ کیا جائیگا، لائیو اسٹاک کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 751 ایکڑ پر محیط ڈیری فارم کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

روڈمیپ کے تحت سالانہ ایک کروڑ مچھلیوں کی افزائش نسل کی جائے گی، زراعت کے شعبوں میں اعلیٰ قسم کے پھل دار درختوں کے ہزار باغات لگائے جائیں گے۔جنگلی زیتون کے 20 لاکھ پودوں کی قلم کاری کی جائے گی، میگا انفراانسٹرکچر کے شعبے میں ڈیرہ اسمٰعیل خان پشاور موٹروے پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔پشاور نیو جنرل بس اسٹینڈ کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، معدنیات کے شعبے میں چھوٹی سطح پر کان کنی کے لیے 4 منرل زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

ہاؤسنگ کے شعبے میں نیو پشاور ویلی میں 14 ہزار رہائشی پلاٹس تیار کیے جائیں گے، ایک لاکھ 30 ہزار کم آمدنی والے گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔سیاحت کے شعبے میں 50 سے زائد نئے سیاحتی مراکز کو ترقی دی جائے گی، 7 سیاحتی اضلاع میں ہوم اسٹے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا، سیاحتی مقامات پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

ڈیجیٹائزیشن کے تحت دستک پورٹل کے ذریعے 100 سے زائد خدمات کی آن لائن فراہمی ممکن بنائی جائی گی، سرکاری محکموں اداروں میں زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت تمام محکموں میں افرادی قوت کے تبادلوں کی پالیسی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے گا، چیف سیکریٹری آفس ادارہ جاتی اصلاحات اور انتظامی کارکردگی کی خود نگرانی کرے گا۔