ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں مؤثر کارروائی

بدھ 28 مئی 2025 20:55

م*پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2025ء)خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت ایک اور مؤثر اور فیصلہ کن قدم اُٹھایا گیا ہے۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) پشاور میں پیش آنے والے ایک ہراسمنٹ کیس کو مکمل شفافیت، دیانت داری اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹا دیا گیا ہے۔صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے اس حوالے سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں KMU انتظامیہ کو شاباش دی اور واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے حوالے سے کسی قسم کی رعایت یا چشم پوشی کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے لکھا کہ 18 مئی 2025 کو وائس چانسلر KMU کو امتحانی ہال میں ہراسمنٹ کے واقعے کی شکایت موصول ہوئی۔

(جاری ہے)

19 تا 23 مئی کے دوران یونیورسٹی کی تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی نے مکمل غیرجانبداری اور شفافیت کے ساتھ تحقیقات مکمل کیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ 26 مئی کو 17 سالہ سروس کے حامل گریڈ 18 افسر کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو جامعہ سے مستقل طور پر خارج کرتے ہوئے مستقبل میں کسی بھی تعلیمی پروگرام میں داخلے سے بھی محروم کر دیا گیا۔

دیگر ملوث طلبہ کو ضوابط کے مطابق معمولی سزائیں دی گئیں۔ مینا خان آفریدی نے KMU کی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرتے ہوئے جامعہ کے وقار اور طلبہ کے لیے محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنایا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں تمام تعلیمی اداروں کو ہراسمنٹ سے پاک بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔