کردار سنوارنا آسان نہیں، محنت طلب کام ہے، علامہ الیاس قادری

مثال دینا آسان،مثال بننامشکل ہوتا ہے، کردار ایسا عمدہ ہو کہ لوگ مثال دیں، گفتگو

جمعرات 5 جون 2025 22:17

کردار سنوارنا آسان نہیں، محنت طلب کام ہے، علامہ الیاس قادری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء) امیر اہل سنت علامہ محمدالیاس عطار قادری نے کہا ہے کہ نظامِ زندگی اعتدال کے ساتھ چلانا چا ہئے، کردار ایسا عمدہ ہو کہ لوگ مثال دیں، مثال دینا آسان، مگر مثال بننا مشکل ہوتا ہے، کردار سنوارنا آسان نہیں بلکہ ایک محنت طلب کام ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ذوالجحتہ الحرام کے سلسلے میں ہونے والے مدنی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

امیر اہل سنت نے کہا کہ اللہ پاک نے ہمیں جو نعمتیں دی ہیں اور جو زندگی عطا کی ہے، وہ سب اللہ کی اطاعت و عبادت کیلئے ہے، دنیا کی ساری نعمتیں آزمائش کے طور پر ہیں، اس لیے ایسی باتوں سے بچنا ضروری ہے جو کسی کو شبہ میں ڈالیں یا نفرت پیدا کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قیامت کے دن جس کے پاس دنیا کا مال زیادہ ہوگا، اس کا حساب بھی زیادہ ہوگا، جس کے پاس کم ہوگا، اس کا حساب بھی کم ہوگا، یاد رہے کہ حساب صرف حلال مال کا ہوگااور حرام مال پر عذاب ہوگا،لہٰذا فقرا کو مالدار ہونے کی حسرت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ قیامت کے دن وہ مالداروں سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

امیر اہل سنت نے سلام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلام ایک جامع دعا ہے، دعاؤں کا تبادلہ صرف گھر آنے جانے میں نہیں بلکہ ملنے ملانے، آنے جانے اور ہر جگہ ہے، یہ الگ بات ہے کہ اب سلام جیسی دعاؤں کا سلسلہ مسلمانوں میں کم ہوگیا ہے، لوگ فضول باتیں تو کرتے ہیں مگر سلام کرنے کے معاملے میں سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں، سلام کے معاملے کو لوگ سنجیدہ نہیں لیتے،شاید اسی وجہ سے یہ بد امنی اور افراتفری ہو رہی ہو۔

امیر اہل سنت نے کہا کہ کوئی بعید نہیں کہ جو بدامنی آج پھیلی ہوئی ہے اس کی وجہ سلام میں کمی ہو، پہلے لوگ سلام کرتے تھے تو چاروں طرف دعائیں ہوتی تھیں، تو یہ بے چینی اور پریشانیاں پہلے نہ تھیں، اب تو چاروں طرف پریشانی ہے کیونکہ ہم نے رحمت، برکت اور سلامتی کی دعائیں ایک دوسرے کو دینا چھوڑ دی ہیں، سلام سنت ہے۔پریشان توسب ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ سلام کا رواج عام کیا جائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کثرت سے ایک دوسرے کو سلام کیا کرتے تھے، ہم لوگ گفتار کے غازی تو ہوتے ہیں مگر سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کے معاملے میں سست ہیں، لہٰذاسلام کو عام کریں کیونکہ اس میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔

متعلقہ عنوان :