ہمیں انصاف نہیں مل رہا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ، گرفتار کرنا ہے تو کرلیں، علیمہ خان

ہم اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لیتے ہیں، جج صاحب نے 4 ماہ پہلے تفتیشی کو فائل لانے کا کہا تھا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں ریکارڈ پیش نہ ہونے پر عبوری ضمانت میں یکم اگست تک توسیع

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 16 جون 2025 16:55

ہمیں انصاف نہیں مل رہا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ، گرفتار کرنا ہے تو کرلیں، ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون 2025)بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا، کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، ہمیں گرفتار کرنا ہے تو کرلیں، ہم ضمانت کی درخواست واپس لے لیتے ہیں،ہم روز عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں،عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ جج صاحب نے 4 ماہ پہلے تفتیشی کو فائل لانے کا کہا تھا۔

جج صاحب عدالت آ رہے ہیں اور نہ ہمیں چیمبر میں بلا رہے ہیں۔میں اور عظمیٰ خان 2 گھنٹے سے عدالت میں انتظار کررہے ہیں۔ دوسری جانب لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی 5 اکتوبر کو احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں ریکارڈ پیش نہ ہونے پر عبوری ضمانت میں یکم اگست تک توسیع کردی۔

(جاری ہے)

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عبوری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر دونوں بہنیں عدالت میں پیش ہوئیں۔ تفتیشی افسر نے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہ کیا جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔پراسیکیوشن نے استدعا کی کہ مقدمے کا ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے وقت دیا جائے۔بعدازاں عدالت نے استدعا منظور کر لی اور ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پراسیکیوشن ضمانت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کریں۔

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے جلاؤ گھیراؤ مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانتیں منظور کرلیں تھیں۔عدالت نے بار بار ضمانتوں پر اظہار برہمی کیاتھا۔اے ٹی سی عدالت کے جج ارشد جاوید کی عدالت میں 5 اکتوبر کے جلاؤ گھیراؤ واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی تھی۔

عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کرتے ہوئے ان سے آئندہ پیشی پر مکمل تعاون کی ہدایت کی تھی۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پچھلی سماعت پر بھی آپ نے کہا وہ فیصل آباد ہیں، سال ہا سال بیل چلا کر عدالتوں کا نام خراب نہ کریں۔ آپ فیصل آباد کی حاضری کا کہہ کر مسلسل تاریخیں لیتے رہے تھے۔ آپ جان بوجھ کر بیل لمبی کر رہے تھے۔

آپ جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ کورٹ میں آنا پسند نہیں کر رہیں تو پولیس کے پاس کیسے جائیں گی؟۔جج ارشد جاوید نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سالہا سال بیل چلا کر عدالتوں کا وقار مجروح نہ کریں، قانون کی پاسداری سب پر لازم ہے۔آپ لوگ جان بوجھ کر بیل لمبی کر رہے ہیں عدالت میں پیش ہونے سے گریز کرتے ہیں۔عدالت نے مزید کہا کہ یہی رویہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت میں بھی اپنایا گیا۔ آٹھ ماہ تک بیل چلائی گئی اور پھر عدم پیروی پر کیس خارج ہو گیا۔کیس کی باقاعدہ سماعت آئندہ تاریخ پر جاری رہے گی۔