بد قسمتی سے 78سالوںمیں زراعت کیلئے کوئی موثر پالیسی نہیں بن سکی‘ ہمایوں اختر خان

انڈسٹریلائزیشن پر توجہ ،بند صنعتوں کی بحالی کیلئے تکنیکی ،مالی معاونت کی خصوصی اسکیم لائی جائے

اتوار 22 جون 2025 17:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2025ء) سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے 78سالوںمیں زراعت کیلئے کوئی موثر پالیسی نہیں بن سکی ،کسان پٹ گیا ہے ،حکومت کسان تک براہ راست سبسڈی پہنچائے ،حکومت انڈسٹریلائزیشن پر توجہ مرکوز کرے ،بند صنعتوں کی بحالی کیلئے تکنیکی اور مالی معاونت کی خصوصی اسکیم لائی جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ این اے 97 کے طویل دورہ کے دوران مختلف برادریوں کے عمائدین ، کسانوں اور اہل علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر حلقے کے مسائل اور ان کے حل بارے میںبھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہمایوں اختر خان حلقے میں انتقال کر جانے والوں کے عزیز و اقارب سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی ۔سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا کہ یہاں کلائمیٹ چینچ کے اثرات کی بات کی جاتی ہے لیکن دس پندرہ سال پہلے تو کلائمیٹ چینج نہیں تھا ،ہماری اجناس کی فی ایکٹر پیداوار کا جو سالوں پہلے حال تھا وہی آج بھی ہے ، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اچھے بیج تیار نہیں کر سکے، کپاس کا بحران بڑھتا جارہا ہے اور ضروریات پوری کرنے کیلئے ہر سال اربوں ڈالر کی کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

زرعی مداخل کی قیمتیں کم کی جائیں،زراعت سے متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکمے تکنیک پر کام کریں ،کسانوں کو جدید آلات مہیا کریں ،براہ راست سبسڈی دی جائے ۔انہوںنے کہا کہ این ای97میںکسانوں کی اکثریت بستی ہے ، مجھے ان کے حالات کا علم ہے ،حکومت کسان کے ہاتھ میں رقم دے تاکہ وہ اگلی فصلیں لگاسکیںاور ہماری معیشت کا پہیہ چلے ۔