صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وحرفت اورفنی تعلیم کا اجلاس

پیر 23 جون 2025 20:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی افتخار مشوانی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر برائے لائیو اسٹاک و فشریز فضل حکیم خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیر، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم طفیل انجم، اور اراکین صوبائی اسمبلی داود آفریدی، اورنگزیب، آصف خان، اکرام غازی، محمد اعظم، اختر خان اور محمد نعیم نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (TEVTA) کے مختلف شعبہ جات، ان کے پیشہ ورانہ امور اور درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ KP TEVTA صوبے میں نوجوانوں کو معیاری فنی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ادارہ ہے جو صوبہ بھر میں زیادہ سے زیادہ طلباء کو فنی تعلیم کے دائرے میں شامل کرنے اور انھیں ہنر مندانہ تربیت سے آراستہ کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ KP TEVTA اس وقت 42,000 ہنر یافتہ فارغ التحصیل طلباء کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ عملی زندگی میں کامیابی کے ساتھ اپنا کردار ادا کر سکیں۔اجلاس میں کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ KP TEVTA کے بورڈ کا چیئرمین گزشتہ ایک سال سے تعینات نہیں کیا گیا۔ کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ TEVTA کے تحت نجی اور سرکاری اداروں میں زیر تعلیم کل طلباء کی درست اور حقیقی تعداد آئندہ سات روز کے اندر کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے۔

اس موقع پر آن لائن انرولمنٹ میکانزم متعارف کرانے کی سفارش بھی کی گئی تاکہ اندراج کا نظام شفاف اور قابلِ نگرانی بنایا جا سکے۔اجلاس میں سوات سمال انڈسٹریل اسٹیٹ سے متعلق مسائل کو تفصیل سے زیرِ بحث لایا گیا اور اس ضمن میں مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ اراکین نے سوات انڈسٹریل اسٹیٹ کے دورے کی تجویز پر بھی غور کیا تاکہ زمینی حقائق کا براہ راست مشاہدہ کیا جا سکے اور بہتر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔اجلاس کے اختتام پر مردان انڈسٹریل اسٹیٹ کے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں بھی تفصیلی غور و فکر کیا گیا جس پر چیئرمین نے ایڈوکیٹ جنرل، محکمہ قانون اور ضلعی انتظامیہ کو مسئلے کا حل نکالنے اور رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کے احکامات جاری کیئے۔