خیبر پختونخوا حکومت نے سوات میں سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی

بائی پاس روڈ پر دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر75 افراد پھنس گئے تھے، بروقت ریسکیو آپریشن کے ذریعے ان میں سے 58 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ آٹھ لاشیں برآمد کی گئیں ، 10 افراد لاپتہ ہیں ،رپورٹ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے دریائے سوات کے آس پاس تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند کردی گئیں

جمعہ 27 جون 2025 20:40

خیبر پختونخوا حکومت نے سوات میں سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات کی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)خیبر پختونخوا حکومت نے سوات میں سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات اور ریسکیو آپریشن سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعہ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سوات بائی پاس پر جی قربان ہوٹل کے ساتھ 18 افراد اچانک سیلابی ریلے میں پھنس گئے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں تین کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا جبکہ ریسکیو، ضلعی انتظامیہ اور مقامی افراد کے مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں چھ افراد کی لاشیں نکالی گئیں، ان میں سے نو افراد رپورٹ جاری ہونے تک لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لئے ضلع ملاکنڈ کی حدود تک سرچ آپریشن جاری ہے۔

ان 18 افراد کا تعلق ڈسکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ضلعے مردان سے ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلابی ریلوں کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس ناخوشگوار سانحے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے جاں بحق کے افراد کیلئے بھی معاوضوں کا اعلان کیا ہے، انہوں نے سوات میں ان سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات کی رپورٹ طلب کی ہے جبکہ معاملے کی انکوائری کیلئے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو ہدایات جاری کی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوات بائی پاس ریلیکس ہوٹل کے مقام پر بھی 10 زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی ہے، ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے، ریسکیو ٹیموں نے انگرو ڈھیرء سے تین لاشیں برآمد کی ہیں، امام ڈھیر کے مقام پر 22 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے، جنھیں ریسکیو ٹیموں نے بحفاظت بازیاب کرلیا۔ اسی طرح غالیگے کے علاقے میں سات افراد پھنس گئے تھے، جہاں سرچ آپریشن کے ذریعے ایک لاش برآمد کی گئی اور باقیوں کی تلاش جاری ہے۔

اسی طرح مانیار میں بھی سات افراد کے پھنسے کی اطلاع ہے، جہاں پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، پنجیگرام کے علاقے میں ایک شخص سیلابی ریلے میں پھنسا ہوا ہے جس کو ریسکیو کرنے کیلئے کاروائی جاری ہے۔ اسی طرح برہ باما خیل مٹہ میں سیلابی ریلے میں پھنسے 20 سے 30 افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائی پاس روڈ پر دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر75 افراد پھنس گئے تھے، بروقت ریسکیو آپریشن کے ذریعے ان میں سے 58 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ آٹھ لاشیں برآمد کی گئیں اور رپورٹ جاری ہونے تک کل 10 افراد لاپتہ ہیں۔

اس وقت سوات کے آٹھ مختلف مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہیں، جن میں 105 ریسکیو عملہ حصہ لے رہے ہیں، سیلابی ریلے انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کاسامنا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے دریائے سوات کے آس پاس تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند کردی گئیں ہیں۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے صوبہ بھر میں دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر دفعہ 144 کے تحت پہلے سے پابندی عائد ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے سیاحوں اور عوام کو آبی گزر گاہوں سے دور رہنے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلائی ہے۔ صوبائی حکومت نے سیاحوں اور عوام سے دوبارہ اپیل ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچنے کیلئے دریاؤں کے اندر جانے سے گریز کریں، اور انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔