
خیبر پختونخوا حکومت نے سوات میں سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی
بائی پاس روڈ پر دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر75 افراد پھنس گئے تھے، بروقت ریسکیو آپریشن کے ذریعے ان میں سے 58 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ آٹھ لاشیں برآمد کی گئیں ، 10 افراد لاپتہ ہیں ،رپورٹ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے دریائے سوات کے آس پاس تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند کردی گئیں
جمعہ 27 جون 2025 20:40

(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلابی ریلوں کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس ناخوشگوار سانحے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے جاں بحق کے افراد کیلئے بھی معاوضوں کا اعلان کیا ہے، انہوں نے سوات میں ان سیلابی ریلوں سے ہونے والی نقصانات کی رپورٹ طلب کی ہے جبکہ معاملے کی انکوائری کیلئے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو ہدایات جاری کی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوات بائی پاس ریلیکس ہوٹل کے مقام پر بھی 10 زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی ہے، ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے، ریسکیو ٹیموں نے انگرو ڈھیرء سے تین لاشیں برآمد کی ہیں، امام ڈھیر کے مقام پر 22 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے، جنھیں ریسکیو ٹیموں نے بحفاظت بازیاب کرلیا۔ اسی طرح غالیگے کے علاقے میں سات افراد پھنس گئے تھے، جہاں سرچ آپریشن کے ذریعے ایک لاش برآمد کی گئی اور باقیوں کی تلاش جاری ہے۔ اسی طرح مانیار میں بھی سات افراد کے پھنسے کی اطلاع ہے، جہاں پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، پنجیگرام کے علاقے میں ایک شخص سیلابی ریلے میں پھنسا ہوا ہے جس کو ریسکیو کرنے کیلئے کاروائی جاری ہے۔ اسی طرح برہ باما خیل مٹہ میں سیلابی ریلے میں پھنسے 20 سے 30 افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائی پاس روڈ پر دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر75 افراد پھنس گئے تھے، بروقت ریسکیو آپریشن کے ذریعے ان میں سے 58 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ آٹھ لاشیں برآمد کی گئیں اور رپورٹ جاری ہونے تک کل 10 افراد لاپتہ ہیں۔ اس وقت سوات کے آٹھ مختلف مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہیں، جن میں 105 ریسکیو عملہ حصہ لے رہے ہیں، سیلابی ریلے انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کاسامنا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے دریائے سوات کے آس پاس تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند کردی گئیں ہیں۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے صوبہ بھر میں دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر دفعہ 144 کے تحت پہلے سے پابندی عائد ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے سیاحوں اور عوام کو آبی گزر گاہوں سے دور رہنے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلائی ہے۔ صوبائی حکومت نے سیاحوں اور عوام سے دوبارہ اپیل ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچنے کیلئے دریاؤں کے اندر جانے سے گریز کریں، اور انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
پنجاب والے شدید بارشوں کے نئے سلسلے کیلئے تیار ہو جائیں
-
کل کی کانفرنس میں مایوسی نہیں ہوئی، مسلم دنیا کو نیٹو کی طرز پر ملٹری الائنس بنانا چاہیئے
-
یہ غلط فہمی کسی کو نہیں ہونی چاہیے، قطر میں جو کچھ ہوا امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے
-
سیلاب کے باعث 36انچ گیس پائپ لائن متاثر ہونے کا خدشہ
-
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
-
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
-
وفاق نے گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون تسلیم کرلیا
-
وزیراعلی خیبرپختونخواکی شہید میجر عدنان اسلم کے گھر آمد ،اہل خانہ سے تعزیت کی
-
پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
-
اسلامی ممالک کے وسائل پر قابض امریکا اور استعماری طاقتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا
-
نوازشریف نے عمران خان کے خلاف لندن پلان بی کے لئے اڑان بھری ہے
-
سیلابی دباؤ سے ایم فائیو کے متعدد اسٹرکچرز متاثر، این ایچ اے کی بحالی سرگرمیاں جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.