پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ،10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد، نوٹیفکیشن جاری

جرماکی ادائیگی 7 روز میں نہ کرنے پر پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس 1962 کے تحت کارروائی ہوگی، 16 جون کے اجلاس کی ویڈیو میں شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 28 جون 2025 16:41

پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ،10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد، ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جون 2025)سپیکر پنجاب اسمبلی نے سخت ایکشن لیتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 10ارکان پر20لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیاگیاجس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاگیا، ادائیگی 7 روز میں نہ کرنے پر پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس 1962 کے تحت کارروائی ہوگی،نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 16 جون کے اجلاس کی ویڈیو میں شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔

سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے فی کس جرمانہ کیا گیا، 7 روز میں جرمانہ ادا نہ کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی ہو گی۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈیسکوں پر چڑھ کر مائیک توڑنے والے 10 ارکان پر 20 لاکھ سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا گیا۔نوٹی فیکشن کے مطابق اسمبلی قواعد 223 (ر) اور 235 کے تحت کارروائی، نظم و ضبط کی خلاف ورزی ناقابل قبول قرار دیاگیاہے۔

(جاری ہے)

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کاکہنا ہے کہ ایوان کی املاک نقصان پہنچاناقابل گرفت ہے۔جرمانے کی زد میں آنے والے ارکان میں جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر، رانا اورنگزیب اور محمد احسن شامل ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی،دستاویزات پھاڑنے اور شورغل کرنے پر اپوزیشن کے 26  ارکان کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کردیاتھا اور ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق اپوزیشن کے  26 ارکان کے خلاف  ہنگامہ آرائی، نعرے،  دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے پر کارروائی کی گئی، اس دوران رولنگ کی خلاف ورزی پر 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کردیا گیاتھا۔بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

ان کاکہنا تھا کہ ان ارکان کے خلاف ریفرنس آج ہی الیکشن کمیشن کو بھیج دوں گا۔ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔ احتجاج کا حق تسلیم ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں، سسٹم کو یرغمال ہونے نہیں دیں گے۔ ایوان کی حرمت مقدم رکھنا میری ذمہ داری تھی۔ کوئی رکن رول کو تسلیم نہیں کرتا تو اسے ایوان میں داخلے سے روکنا میری ذمے داری ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا آپ کتابیں اٹھا کر ارکان پر پھینکنے لگ جائیں اورآپ کو کچھ نہ کہا جائے۔