ترکیہ،توہین رسالت کی جسارت کے شبہے میں ترک کارٹونسٹ گرفتار

کارٹونسٹ نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلامﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے ،رپورٹ

منگل 1 جولائی 2025 16:16

ترکیہ،توہین رسالت کی جسارت کے شبہے میں ترک کارٹونسٹ گرفتار
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء)ترکی میں طنزیہ لیمن میگزین کے لیے کام کرنے والے ایک کارٹونسٹ کو پولیس نے اس وقت پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا، جب پیغمبر اسلام سے متعلق ایک کارٹون پر تنازعہ برپا ہو گیا۔نشریاتی ادارے نے ملک کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حکومتی استغاثہ نے 26 جون کو میگزین کے شائع کردہ ایک کارٹون کی تحقیقات کا آغاز کیا ہی جس میں مذہبی اقدار کی کھلے عام تذلیل کی گئی ہے۔

پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ جن افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اس میں لیمن میگزین کے ایڈیٹر ان چیف اور منیجنگ ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل ترکی کے وزیر انصاف یلماز طنش نے ایک بیان میں کہا کہ پیغمبر اسلام کی تصویر کشی کرنے والے کارٹون مذہبی حساسیت اور سماجی ہم آہنگی کی توہین ہیں۔

جو کارٹون سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا ہے، اس میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ، پیغمبر اسلام اور ایک دیگر پیغمبر موسی فضا میں اس وقت ایک دوسرے سے مصافحہ کر رہے ہیں، جب ایک شہر پر میزائل گر رہے ہیں۔وزیر انصاف نے لکھا، کسی بھی طرح کی آزادی یہ حق نہیں دیتی کہ مقدس اقدار، کسی عقیدے کو بدصورت انداز میں مزاح کا موضوع بنایا جائے۔وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے تصدیق کی کہ کارٹونسٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کارٹونسٹ کو ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا جا رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کارٹونسٹ کے ابتدائی ناموں کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ڈی پی نامی شخص، جس نے یہ گھٹیا ڈرائنگ بنائی تھی، اسے پکڑ لیا گیا ہے اور تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ بے شرم افراد قانون کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔اگرچہ ترکی میں ایک سیکولر قانونی نظام ہے، جس نے 1920 کی دہائی میں اسلامی قانون کو ختم کر دیا تھا۔

تاہم اگر کوئی شخص عوام کے کسی فرقے کی مذہبی اقدار کی کھلم کھلا توہین کرتا ہے، تو قانون کے تحت کسی بھی شخص کو ایک سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ترک میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پر اس تصویر کے پھیلنے کے بعد کئی درجن مظاہرین استنبول میں لیمن کے دفتر کے باہر جمع ہو گئے۔البتہ میگزین نے کسی بھی طرح سے جذبات مجروح ہونے کے لیے سوشل میڈیا پر معافی نامہ جاری کیا اور کہا کہ کارٹون کو غلط سمجھا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کارٹونسٹ کا مقصد اسلام کی توہین کرنے کے بجائے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے ایک مسلمان شخص کے دکھ کو اجاگر کرنا تھا۔میگزین نے کہا کہ مسلمانوں میں پیغمبر کی تعظیم کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نام محمد ہے۔ اس کارٹون میں پیغمبر کو نہیں دکھایا گیا ہے اور نہ ہی اس میں مذہبی اقدار کا مذاق اڑایا گیا ہے۔میگزین نے کہا کہ بعض افراد اس کی دانستہ طور پر کچھ ایسی تشریحات کر رہے ہیں، جو بدنیتی پر مبنی ہیں۔