جنگلی حیات کی تجارت کی روک تھام کے کنونشن کے کامیاب 50 سال

یو این بدھ 2 جولائی 2025 02:45

جنگلی حیات کی تجارت کی روک تھام کے کنونشن کے کامیاب 50 سال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 جولائی 2025ء) خطرات سے دوچار جنگلی حیوانات و نباتات کی بین الاقوامی تجارت کی روک تھام کے کنونشن (سی آئی ٹی ای ایس) نے پانچ دہائیوں میں بہت سے ایسے جانوروں اور پودوں کو تحفظ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو کبھی معدومیت کے سنگین خطرے سے دوچار تھے۔

آج اس کنونشن کے نفاذ کو 50 برس مکمل ہو گئے ہیں جو اپنی نوعیت کا پہلا عالمی معاہدہ تھا۔

اس کی بدولت دنیا نے جنگلی حیات کے استحصال کو روکنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

Tweet URL

کنونشن کا بنیادی مقصد جنگلی حیات کی بے قاعدہ اور اربوں ڈالر کی تجارت، ان کے مساکن کو ہونے والے نقصان اور حیوانات و نباتات کی بقا کو لاحق خطرات پر قابو پانا ہے۔

(جاری ہے)

185 ممالک اور علاقائی اقتصادی ادارے اس کنونشن کے فریق ہیں۔ اس کے تحت 40 ہزار سے زیادہ نباتات و حیوانات کی تجارت کو منضبط کیا جاتا ہے جن میں زندہ جانور، لکڑی اور جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔

کنونشن کی سیکرٹری جنرل آئیوونے ہیگوئرو نے اس کی 50ویں سالگرہ پر کہا ہے کہ جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت بہت سے انواع کو معدومیت کے دھانے پر لے آئی ہے جسے روکنے کے لیے بین الاقوامی تعاون بہت ضروری ہے۔

یہ کنونشن فطرت پر سرمایہ کاری کرنے کا عہد اور انسانوں کا ایک دوسرے اور کرہ ارض پر رہنے والی لاکھوں دیگر انواع کے ساتھ مستقبل کے تحفظ کا وعدہ ہے۔

موثر کثیرفریقی معاہدہ

اس کنونشن نے اتفاق رائے کی بنیاد پر انتظام اور 'سی آئی ٹی ای ایس ٹریڈ ڈیٹا بیس' جیسے عملدرآمدی ذرائع سے خود کو نہایت موثر کثیرفریقی معاہدہ ثابت کیا ہے۔ یہ ڈیٹا بیس دنیا بھر میں جنگلی حیات کی تجارت کے حوالے سے معلومات کے حصول کا جامع ترین ذریعہ ہے اور اس کے قانونی حصول، اس مقصد کے لیے اجازت کے اجرا اور کنونشن کے نفاذ سے متعلق رہنمائی مہیا کرتا ہے۔

کنونشن کی بدولت بین الاقوامی تعاون کے ذریعے افریقی ہاتھیوں، پینگولین اور مگرمچھ جیسے حیوانات کی نسل کو تحفظ دینے میں مدد ملی ہے۔

اس کے تحت افریقہ اور ایشیا میں 70 سے زیادہ جگہوں پر ہاتھیوں کو غیرقانونی طور پر ہلاک کرنے کے جرم کی نگرانی (ایم آئی کے ای) کا پروگرام بھی کام کر رہا ہے جہاں موٹی کھال والے جانوروں کی تقریباً نصف آبادی پائی جاتی ہے۔

اس پروگرام کے ذریعے حاصل کردہ معلومات سے بالخصوص افریقہ میں ہاتھیوں کی غیرقانونی ہلاکتوں کے رجحان میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔

حیاتیاتی تنوع کا تحفظ

آئیوونے ہیگوئرو نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ جنگلی حیات کو تحفظ دینے کے مقصد پر کاربند رہے اور آئندہ 50 سال اس کے لیے مزید اتحاد، واضح توجہ اور دلیرانہ اقدامات سے عبارت ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا ہےکہ سبھی کو ایسی دنیا تعمیر کرنا ہو گی جہاں جنگلی جانور اور پودے اپنے قدرتی مساکن میں پھلیں پھولیں اور جہاں تجارت حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ نہ ہو بلکہ اس میں مدد دے اور جہاں انسان اور پودوں میں ہم آہنگی ہو۔

اقوام متحدہ اور کنونشن

کنونشن کے سیکرٹریٹ کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) سے انتظامی و عملی مدد ملتی ہے۔

یہ کنونشن اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے کام میں بھی مدد دیتا ہے جن میں ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) بھی شامل ہے جسے کنونشن کی جانب سے ماہی پروری کے انتظام کو بہتر بنانے میں سہولت میسر آتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکیپ) کو صلاحیتوں میں اضافے میں مدد مہیا کرنے کے علاوہ تکنیکی سہولت اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ نوجوانوں پر مرتکز اقدامات میں بھی تعاون فراہم کرتا ہے۔