’صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی‘

جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر نیا قانونی نقطہ اٹھا دیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 2 جولائی 2025 15:47

’صدرمملکت نے جلد بازی میں خود ہی سنیارٹی طے کردی‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر نیا قانونی نقطہ اٹھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے یہ خط گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا، خط کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلد بازی میں از خود سنیارٹی کا تعین کر لیا، ججز کی سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا بلکہ اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر بھی اعتراض اٹھایا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اپنایا کہ ’26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے‘، جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کے مؤقف کے حق میں رائے دی، اسی طرح پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختواہ بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہوئے۔