مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے کیا؟

پنجاب کارڈ نہ کھلیں، یہ زبان قبول نہیں، سینئر پی پی رہنما ندیم افضل چن کا مریم نواز کو جواب

muhammad ali محمد علی جمعرات 2 اکتوبر 2025 22:22

مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے کیا؟
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02اکتوبر 2025ء ) ندیم افضل چن کا مریم نواز کو کہنا ہے کہ کیااپنے چاچو کی حکومت ختم کروانی ہے؟۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے وزیر اعلٰی مریم نواز کو دوبارہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ مریم نواز مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے؟ پنجاب کارڈ نہ کھلیں، یہ زبان قبول نہیں۔

دوسری جانب مرکزی ترجمان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ الیکشن میں شکایات ہوتی ہیں لیکن پیپلزپارٹی پارلیمانی عمل کوچلنے دینا چاہتی ہے، آج بھی ہماری کوشش کہ پارلیمانی پراسیس کو چلنا چاہیے۔ پیپلزپارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے صحافیوُں سے اظہار یکجہتی کے لئے پریس گیلری کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

شازیہ مری نے پی آر اے کے انتخابی عمل کا مشاہدہ کیا ۔

مرکزی ترجمان پی پی پی پی شازیہ مری کی پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے اتخابات ہونا خوش آئند ہے۔ پی آر اے الیکشن پراسیس اور تنظیم کو جمہوری انداز میں چلارہے ہیں۔ پارلیمانی رپورٹرز پارلیمنٹ کے اجلاس کی کوریج کرتے ہیں۔ پی آراے الیکشن میں گہما گہمی اور جمہوری رویہ قابل تقلید ہے۔ الیکشن پراسیس پرتمام سٹیل ہولڈرز کا اعتماد ہوناخوش آئند ہے۔

شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے عوام کو ووٹ کی طاقت کا سرچشمہ بنایا۔ الیکشن میں شکایات بھی ہوتی ہیں ہم شکایات پربات کرتے ہیں لیکن پارلیمانی پراسیس کوچلنے دینا چاہتے ہیں، آج بھی ہماری کوشش ہے آج بھی پراسیس کو چلنا چاہیے۔ الیکشن کا عمل اتناشفاف ہوناچاہیے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد ہونا چاہیے۔ عام انتخابات میں الیکشن میں حصہ لینے والی جماعتوں کو شکایات ہوتی ہیں۔

جتنے زیادہ الیکشنز ہونگے اتناہی پراسیس شفاف ہوتاجائے گا۔ آزادی رائے پرقدغن نہیں ہوناچاییے۔ سب کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ آئینی حدود ضروری ہیں ۔ رویے ایسے یں صبر کم ہوتا جار ہاہے اس سے ماحول بگڑتا ہے۔ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سینئر صحافی اعجازاحمد کےساتھ جوسلوک ہوا وہ کسی بھی جماعت کی جانب سے ہوگا اس کی مذمت کرینگے۔ ہماری جماعت کی جانب سے اگر کبھی ایسا ہوتا تو ہم ڈسپلنری کارروائی کرتے ہیں۔

ہرسیاسی جماعت کو چاہیے کہ وہ اپنی رویے پر غور کرے اگرکوئی بات اچھی نہ لگے اس پربات نہ کریں ۔ سوشل میڈیا پر تصاویر لگا کر صحافیوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے، سوشل میڈیا ٹرولنگ نہیں اچھے مقاصد کیلئے استعمال ہوناچاہیے ۔ الیکشن میں شکایات بھی ہوتی ہیں ہم شکایات پربات کرتے ہیں لیکن پارلیمانی پراسیس کوچلنے دینا چاہتے ہیں۔