برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے، درجہ حرارت خطرناک حدوں کو چھوگیا، ہنگامی اقدامات کا اعلان

شہری گرمی سے بے حال ہیں، سکول بندکردئیے گئے، ایفل ٹاور شہریوں اور سیاحوں کیلئے بند کر دیا گیا، شہریوں کو گھروں میں رہنے اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کی ہدایات جاری کردی گئیں

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 2 جولائی 2025 15:50

برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے، درجہ حرارت ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02جولائی 2025)برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ممالک حالیہ دنوں میں شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے، درجہ حرارت خطرناک حدوں کو چھو گیا، حکام کی جانب سے ہنگامی اقدامات کا اعلان، برطانیہ اور یورپی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے جس کی وجہ سے شہری بے حال ہیں اور سکول بند ہو رہے ہیں،سپین اور پرتگال میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جس کے بعد شہر کا معروف ایفل ٹاور شہریوں اور سیاحوں کیلئے بند کر دیا گیا۔ شہریوں کو گھروں میں رہنے اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

لندن میں درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔

ہیتھرو ایئرپورٹ پر درجہ حرارت 33.1 ڈگری ریکارڈ کیا گیاجبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور عوام کو دھوپ سے بچنے اور پانی کا زیادہ استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ویمبلڈن میں تاریخ کا سب سے گرم دن رہا۔ درجہ حرارت 32.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔برطانیہ کے چڑیا گھر میں جانوروں کیلئے برف کے بلاک رکھے گئے، مختلف علاقوں میں شدید گرمی کی وارننگ جاری کی گئی۔

برطانیہ کے 16 علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری ہوگا، جب کہ ہیٹ ہیلتھ الرٹ میں توسیع کر دی گئی ہے۔اٹلی، اسپین، پرتگال اور یونان میں بھی شدید گرمی کے باعث سکول بند کر دئیے گئے ہیں متعدد علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ حکام نے گرمی سے متاثرہ افراد کیلئے ہیلپ لائنز اور کولنگ مراکز قائم کر دیئے ہیں۔ شہریوں کو گھروں میں رہنے اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔سائنس دان توقع کر رہے ہیں کہ انسانوں کی طرف سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں موسم کے مزید شدید واقعات رونما ہوں گے۔ماہرین موسمیات کے مطابق یہ گرمی کی لہر موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے جو مستقبل میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔