مشرقی جرمن ریاست میں جنگلاتی آگ پھیلنے کے بعد ہنگامی الرٹ جاری

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 3 جولائی 2025 19:40

مشرقی جرمن ریاست میں جنگلاتی آگ پھیلنے کے بعد ہنگامی الرٹ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) مشرقی جرمن ریاست سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن سے جمعرات تین جولائی کو موصولہ ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اس صوبے کے حکام نے تین بلدیات میں جنگلاتی آگ پھیلنے کے بعد ڈیزاسٹر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ صوبے سیکسنی اور برانڈنبرگ کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد مقامات میں جنگلاتی آگ پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

آگ بجھانے والے محکمے نے انتباہ کیا ہے کہ شہر ڈریسڈن میں ارد گرد کی جنگلاتی آگ کے سبب دھواں پھیل رہا ہے اور جنگلاتی آگ کے جُھلسنے کی مخصوص بو پھیل رہی ہے۔

دریں اثناء سیکسنی کی سرحد سے متصل علاقے گیہورش ہائیڈے میں لگی جنگلاتی آگ 200 ہیکٹر کے رقبے پر پھیل گئی جس کے سبب قریبی علاقے سائٹہائن، وؤلکنٹس اور گرؤڈٹس کے رہائشیوں کو ان کے فون پر انتباہی ہنگامی پیغامات بھیجے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

برانڈنبرگ کے کئی نزدیکی چھوٹے چھوٹے دیہاتوں کو آگ کے خطرات کی وجہ سے خالی کرا لیا گیا ہے۔ دریں اثناء منگل کی رات ایک ایسے مقام پر آگ بھڑک اٹھی، جہاں سرکاری بم ڈسپوزل ایجنسی بموں کو ناکارہ بنانےکا کام انجام دیتی ہے۔

یہ علاقہ پہلے ہی سے پھٹ نہ سکنے والے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے زیر زمین موجود ہونے کے خطرات سے دوچار ہے۔

ان ہتھیاروں کو تلف کرنا بھی ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ڈرسڈن کے مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات تک آگ 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے تک پھیل گئی جبکہ ہائیڈے میں آگ بجھانے والے عملے نے اپنا کام مکمل کر لیا۔

حکام کے مطابق کم از کم 480 اہلکاروں پر مشتمل عملہ آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے۔ حکام نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ایک ہیلی کاپٹر بھی آگ پر قابو پانے کے کام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بدھ کے روز آپریشن کے دوران دو فائر فائٹرز جھلس کر شدد زخمی ہو گئے تھے۔

جرمنی میں یہ جنگلاتی آگ دراصل اس سال پڑنے والی شدید گرمی کا نتیجہ ہے۔ جرمنی سمیت یورپ بھر میں گزشتہ چند روز قیامت خیز گرمی رہی اور درجہ حرارت کئی علاقوں میں 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

واضح رہے کہ گیہورش ہائیڈے کا علاقہ کئی دہائیوں سے قدرتی ذخائر سے مالا مال رہا ہے ساتھ ہی صوبے سیکسنی معدوم ہونے کے خطرات سے دوچار پرندوں کی افزائش کا گھر بھی ہے۔

ماضی میں یہ علاقہ متعدد بار جنگلاتی آگ کے شعلوں کاشکار ہو چکا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں آئے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک اس سال کے انتہائی شدید موسم گرما سے بچاؤ کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔ گرمی کی شدت جرمن جیسے معاشرے میں بھی صحت عامہ اور معاشی شعبے پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ جرمنی کی فیڈرل انوائرمنٹ ایجنسی اور بیماریوں پر تحقیق کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2023ء اور 2024ء میں ایک اندازے کے مطابق ہر سال گرمی سے متعلق وجوہات کی وجہ سے تقریباﹰ تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر 75 سال سے زائد عمر کے افراد تھے جو پہلے ہی ڈیمنشیا، دل کی بیماریوں، یا پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

ادارت: شکور رحیم