ایلون مسک کی ٹیم کو امریکی حساس سرکاری ڈیٹا تک غیر معمولی رسائی حاصل رہی ، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

جمعرات 3 جولائی 2025 09:10

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نےاپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ معروف ارب پتی ایلون مسک کی ٹیم کو ایک حکومتی ادارے کی قیادت کے دوران امریکی وفاقی اداروں کے حساس ترین ڈیٹا تک غیر معمولی رسائی حاصل رہی۔ یہ ادارہ "وزارت برائے حکومتی کفایت شعاری اقدامات " کے نام سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قائم کیا تھا، جس کی قیادت خود مسک کر رہے تھے۔

اخبار کے مطابق مسک کی ٹیم نے سات اہم امریکی اداروں کے خفیہ سسٹمز تک رسائی حاصل کی، جن میں محکمہ دفاع، ناسا، محکمہ محنت اور مالی صارفین کے تحفظ کا دفتر شامل ہیں۔ حاصل کردہ معلومات میں سرکاری معاہدے، تجارتی راز، اور مسک سے منسلک کمپنیوں کے خلاف دائر شکایات جیسے حساس نوعیت کے ریکارڈ شامل تھے۔

(جاری ہے)

اگرچہ ان معلومات کے غلط استعمال کے شواہد فی الحال موجود نہیں، تاہم اس غیر معمولی رسائی نے صنعتی و قانونی حلقوں میں گہری تشویش پیدا کی ہے۔

متعدد قانونی چارہ جوئیاں بھی اسی تناظر میں شروع کی گئی ہیں تاکہ اس اختیار کو محدود کیا جا سکے۔جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر جیسیکا تیلیب مین کے مطابق، "یہ معلومات غیر معمولی برتری فراہم کرتی ہیں۔ ان سے آئندہ حکومتی خریداریوں کی پیشگی پیش گوئی ممکن ہوتی ہے، اداروں کی ضروریات اور داخلی کام کاج کے طریقہ کار کی تفصیل ملتی ہے۔

گویا آپ ان کے سوچنے کا انداز اور سوچنے والوں کو خود دیکھ رہے ہوتے ہیں۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ صرف ناسا میں ہی ماسک کی ٹیم نے 13 ہزار سے زائد سرکاری معاہدوں اور گرانٹس کی داخلی تفصیلات تک رسائی حاصل کی، جن میں سفارشات اور جوازات شامل تھے۔ اسی طرح، محکمہ محنت کی دستاویزات میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے خلاف شکایات اور ٹیم کے لیے آسان رسائی کی ہدایات بھی شامل تھیں، جو سکیورٹی پروٹوکول کے برخلاف تھیں۔اگرچہ ایلون مسک اب اس عہدے پر موجود نہیں، تاہم ان کے قریب سمجھے جانے والے افراد کی حساس معلومات تک رسائی بدستور قانونی حلقوں میں سوالات اور خدشات کو جنم دے رہی ہے۔ ان خدشات کے سدباب کے لیے جاری عدالتی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔