فلسطینی ریاست کی بات معاہدے میں نہیں لکھی

امریکی صدر سے فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا، اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہے گی، اسرائیلی وزیر اعظم کا اعلان

muhammad ali محمد علی منگل 30 ستمبر 2025 18:57

فلسطینی ریاست کی بات معاہدے میں نہیں لکھی
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کی بات معاہدے میں نہیں لکھی، امریکی صدر سے فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا، اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہے گی۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مجوزہ غزہ امن منصوبے سے متعلق اپنے نئے بیان کے ذریعے ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر سے گفتگو میں فلسطینی ریاست پر اتفاق نہیں کیا ہے اور فلسطینی ریاست کی بات معاہدےمیں بھی نہیں لکھی ہے۔ ایک بات واضح ہے ہم فلسطینی ریاست کی سختی سے مخالفت کریں گے جب کہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں موجود رہے گی۔ دوسری جانب سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، قطر اور مصر نے پیر امریکی صدر ٹرمپ کی ان کوششوں کو سراہا ہے جو وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کر رہے ہیں، ان ملکوں کی طرف سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کے امن منصوبہ کا خیر مقدم کیا گیا۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے 'ایس پی اے' نے رپورٹ کیا سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی قیادت اور ان کی مخلصانہ کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہم ان کی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ امن کا راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں صدر ٹرمپ کی اس تجویز کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جو غزہ میں امن، جنگ کے خاتمے، غزہ کی تعمیر نو، جبری انخلاء روکنے اور ایک جامع امن کے لیے پیش کی گئی، بیان میں اس امر پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مثبت و تعمیری شراکت داری کے ذریعے معاہدے کو حتمی شکل دینے اور اس پر عملدرآمد کے لیے تیار ہیں تاکہ خطے میں امن ہو، سلامتی و استحکام آئے، امریکہ کے ساتھ ایک جامع جنگی خاتمے کے لیے معاہدہ کی تیاری اور اس معاہدے کے نتیجے میں بلارکاوٹ انسانی بنیادوں پر سامان کی تقسیم و فراہمی کے لیے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔

ان ممالک کا مشترکہ اعلامیہ میں کہنا ہے کہ جبری انخلاء کو غزہ سے روکنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی یہ تعاون اسی طرح میسر رہے گا تاکہ تمام اطراف سے سلامتی کے لیے ضمانتوں کا ایک میکانزم فعال ہوسکے اور اسرائیلی فوج کا انخلاء ہوسکے، جس کے نتیجے میں غزہ کی تعمیر نو ممکن ہو اور امن کی راہ ہموار ہو تاکہ منصفانہ بنیادوں پر دو ریاستی حل ممکن ہو اور غزہ مغربی کنارے سمیت ایک فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ قرار پائے اور بین الاقوامی قانون کے تحت علاقائی استحکام و سلامتی کا حصول ممکن بنایا جائے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے کا اسرائیل کے ساتھ جبری الحاق کی اجازت نہیں دیں گے، ٹرمپ منصوبے میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں 72 گھنٹوں کے اندر اندر رہا کر دے جب کہ حماس ہتھیاروں سے دستبردار ہو جائے اور اسرائیلی فوج بتدریج غزہ سے نکل جائے، صدر ٹرمپ کے اس پیش کردہ منصوبہ میں دیگر اہم نکات یہ ہیں کہ عارضی طور پر غزہ میں بین الاقوامی افواج کو استحکام لانے کے لیے تعینات کیا جائے گا اور اس عبوری انتظامیہ کی سربراہی صدر ٹرمپ خود کریں گے، مشترکہ بیان میں خطے میں امن کے لیے امریکہ کے ساتھ شراکت داری پر بھی توجہ کو مرکوز کیا گیا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ غزہ امن منصوبہ خطے میں قیام امن کا نادر موقع ہے، جس کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں، پاکستان اس مشاورتی عمل میں فعال طور پر شریک رہے گا، غزہ کے حوالے سے نئی سفارتی راہیں کھل رہی ہیں، تاہم اسرائیل کا ای ون بستی منصوبہ دو ریاستی حل پر براہ راست حملہ ہے، یروشلم کو فلسطین سے کاٹنے کی کوششیں بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں، مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت کو توڑنے کی سازش عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کے منافی ہے۔