جاپان کے جنوبی جزائر پردو ہفتوں کے دوران زلزلے کے 900 جھٹکے، رہائشی نیند سے محروم

جمعرات 3 جولائی 2025 16:52

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) جاپان کے دور افتادہ اور کم آبادی والے جنوبی جزائر پر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 900 سے زیادہ بار زلزلے کے طاقتور جھٹکے محسوس کئے گئے، جس کی وجہ سے ان جزائر کے مکین گزشتہ کئی دنوں سے راتیں جاگ کر گزارنے پر مجبور ہیں۔جرمن نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں جاپان کے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ21 جون سے ٹوکارا جزائر کے آس پاس کے سمندروں میں زلزلوں کی سرگرمیاں "بہت فعال" ہیں البتہ ان زلزلوں سے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی سونامی کی وارننگ جاری کی گئی ہے لیکن حکام نے رہائشیوں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر ضرورت پڑے، تو وہ انخلا کے لیے تیار رہیں۔

ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ انہیں سونے سے بہت ڈر لگتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسا لگتا ہے جیسے یہ جزیرہ ہمیشہ لرزتا ہی رہتا ہے۔ ماضی میں بھی ٹوکارا کے علاقے میں زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں لیکن مقامی میڈیا کے مطابق، حالیہ جھٹکوں کی تعدد غیر معمولی رہی ہے۔ پیسیفک رنگ آف فائر پر واقع ہونے کی وجہ سے جاپان میں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں جن کی تعداد تقریباً 1500 سالانہ ہے۔

ٹوکارا کے 12 جزائر میں سے سات پر تقریباً 700 لوگ رہتے ہیں۔ ان میں سے بعض دور دراز والے جزیروں پر کوئی ہسپتال بھی نہیں ہے اور سب سے نزدیک ہسپتال گوشیما میں ہے، جہاں کشتی سے پہنچنے میں کم از کم چھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔اکوسیکیجیما جزیرے سے تعلق رکھنے والے چیزوکو اریکاوا نے بتایا کہ خاص طور پر رات کے وقت زلزلہ آنے سے پہلے، آپ سمندر سے آنے والی ایک عجیب سی آواز سن سکتے ہیں۔

یہ خوفناک ہوتی ہے۔ سمندر کے کنارےمقیم 54 سالہ خاتون نے کہا یہاں ہر کوئی اب تھک چکا ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ زلزلوں کا یہ سلسلہ رک جائے۔ اکوسیکیجیما میں مقامی رہائشیوں کی انجمن کے سربراہ، 60 سالہ اسامو ساکاموتو نے کہا اتنے زلزلوں کے بعد اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زمین بس ہل رہی ہے اور ایسا ہمیں اس وقت بھی محسوس ہوتا ہے جب وہ نہیں ہل رہی ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ زلزلے زمین کے اندر سے ہونے والے ایک جھٹکے سے شروع ہوتے ہیں اور پھر گھر لرزنے لگتے ہے ، یہ بہت ہی تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ توشیما گاؤں میں جھٹکوں کی وجہ سے کچھ رہائشی نیند سے محروم ہونے کے سبب پوری طرح سے تھک چکے ہیں۔ ٹوکارا جزائر پر کچھ گیسٹ ہاؤسز نے زلزلوں کی وجہ سے سیاحوں کو قیام کی سہولتیں فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

توشیما ولیج نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ یہ گیسٹ ہاؤس مقامی لوگوں کے لئے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔زلزلوں کا یہ سلسلہ ایسے وقت شروع ہوا ہے جب پورے ملک میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ جلد ہی ایک زیادہ شدت کا زلزلہ آ سکتا ہے۔منگا آرٹسٹ ریو تاتسوکی کی 1999 میں شائع ہونے والی ایک مزاحیہ کتاب ان افواہوں کو ہوا دے رہی ہے۔

2021 میں شائع ہونے والی اس کتاب کے نئے ایڈیشن میں مصنف نے دعویٰ کیا تھا کہ اگلا بڑا زلزلہ 2025 میں پانچ جولائی کو آئے گا۔ان قیاس آرائیوں نے کچھ سیاحوں کو خوفزدہ کر دیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ بہت سے سیاحوں نے اسی وجہ سے جاپان کا سفر منسوخ کر دیا ہے۔جاپان میں آنے والے زیادہ تر زلزلے ہلکے ہوتے ہیں، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔

2011 میں آنے والے زلزلے نے شمال مشرقی ساحل پر ایک بڑے سونامی کو جنم دیا تھا، جس میں 18,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔تاہم، حکام کو کئی دہائیوں سے بڑے زلزلے کا خدشہ ہے، ایک صدی میں ایک بار آنے والا ایک بڑا زلزلہ جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کو خبردار کیا جا رہا تھا۔ اس حوالے سے بدترین حالات کی پیش گوئی کی گئی ہے کہ اس سے تین لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔اس ہفتے کے شروع میں، حکومت نے اس طرح کی تباہی کی صورت میں عوام کی تیاری کو مضبوط کرنے کے لیے پشتوں اور عمارتوں کی تعمیر اور انخلاکے ذرائع جیسے نئے اقدامات پر زور دیا تاہم اس نے متنبہ کیا کہ اس بارے میں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔