ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ ’دوہرے معیار‘ کے خاتمے سے مشروط، صدر پزشکیان

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 10 جولائی 2025 16:40

ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ ’دوہرے معیار‘ کے خاتمے سے مشروط، صدر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جولائی 2025ء) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اگر تہران سے جوہری معاملات پر دوبارہ تعاون درکار ہے، تو اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی نگران ایجنسی آئی اے ای اے کو اپنے ''دوہرے معیار‘‘ختم کرنا ہوں گے۔ یہ صدارتی بیان آج بروز جمعرات ایران کے سرکاری میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔

گزشتہ ہفتے صدر پزشکیان نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دیا گیا تھا اور آئی اے ای اے نے بھی تصدیق کر دی کہ اس نے ایران سے اپنے آخری نیو کلیئر انسپکٹرز بھی واپس بلا لیے ہیں۔

ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے تھے، جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں یہ کہتے ہوئے ایران پر بمباری کی تھی کہ وہ تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

ایران کا مسلسل اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

صدر پزشکیان نے یورپی یونین کی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایران کے اس ایجنسی کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ ایجنسی جوہری معاملے میں اپنے دوہرے معیار کو درست کرے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ایران پر کسی بھی حملے کا جواب پہلے سے زیادہ سخت اور افسوسناک ہو گا۔‘‘

تہران کا الزام ہے کہ آئی اے ای اے نے امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت نہیں کی اور اس نے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دے کر بمباری کا راستہ ہموار کیا۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد وہ 12 روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، جس دوران ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں دوبارہ جوہری معائنہ کاری ان کی اولین ترجیح ہے لیکن بمباری کے بعد سے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل نہیں۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک