اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے تاہم ’’مذاکراتی ٹیم کی عزت اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے‘‘ افغان فورسز کو نئی فوجی کارروائی سے گریز کی ہدایت دی گئی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان ہفتے کے روز قطر میں پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل سامنے آیا، جو ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب پاکستان نے جمعہ کو افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔
ان حملوں سے دونوں ممالک کے درمیان دو روزہ جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا، جو سرحدی جھڑپوں کے بعد عارضی طور پر نافذ کی گئی تھی۔
(جاری ہے)
پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملے تحریک طالبان پاکستان سے منسلک حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کیے گئے۔ پاکستانی حکومت اس گروپ پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس نے شمالی وزیرستان میں پاکستانی نیم فوجی اہلکاروں پر حملے کیے۔
قیام امن کے لیے دوحہ میں مذاکرات
پاکستان
کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور انٹیلیجنس چیف جنرل عاصم ملک پر مشتمل وفد دوحہ میں مذاکرات میں شریک ہے جبکہ افغان طالبان کے وزیر دفاع محمد یعقوب کی قیادت میں افغان وفد بھی قطر پہنچ چکا ہے۔افغان وزارت داخلہ کے نائب وزیر ملا محمد نبی عمری نے کہا ہے، ''ہم نے تحریک طالبان پاکستان کو نہ بلایا، نہ ان کی حمایت کی اور نہ ہی وہ ہمارے دور میں آئے۔
‘‘پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ہفتے کے روز ایک فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔‘‘
دونوں ممالک کے درمیان تازہ کشیدگی گیارہ اکتوبر کو اس وقت بڑھی، جب طالبان نے مبینہ طور پر پاکستان کی جنوبی سرحد پر حملے شروع کیے، جس کے بعد اسلام آباد نے سخت ردعمل کا عندیہ دیا۔
اسلام آباد حکومت افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرے، بھارت
پاکستان
کی جانب سے افغان صوبے پکتیکا میں کیے گئے تازہ فضائی حملوں پربھارت نے شدید ردعمل ظاہر کرتے کہا ہے کہ پاکستان اپنی اندرونی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔بھارتی
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتے کے روز ایک پریس بریفنگ میں کہا، ''تین باتیں بالکل واضح ہیں، پہلی، پاکستان دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کرتا ہے اور دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، دوسری، پاکستان کی پرانی عادت ہے کہ وہ اپنی اندرونی ناکامیوں کا الزام ہمسایہ ممالک پر ڈالتا ہے اور تیسری یہ کہ پاکستان افغانستان کے اپنی خودمختاری کے استعمال سے خفا ہے۔‘‘بھارت
نے افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر قسم کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔بھارت
کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات سے اختلافات دور کریں۔