سعودی عرب نے تمام تعلیمی مراحل میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم کی منظوری دے دی

اس اقدام سے طلبہ چوتھے صنعتی انقلاب کے آلات استعمال کرنے کے قابل بنیں گے، ڈاکٹر سعید

ہفتہ 12 جولائی 2025 15:07

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)سعودی عرب نے اگلے تعلیمی سال 2025-2026 سے شروع ہونے والے عام تعلیم کے مضامین میں مصنوعی ذہانت کے نصاب کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ قدم ایک تعلیمی ویژن کا حصہ ہے جو ایک پائیدار علمی معیشت کی تعمیر اور ڈیجیٹل میدان میں ملک کی عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لیے وقف ہے۔ اس قدم کو ماہرین نے سٹریٹجک نوعیت کا قدم قرار دیا ہے۔

نیا نصاب آسان اور مربوط مواد پیش کرتا ہے جس میں پرائمری سے لے کر سیکنڈری اسکول تک کی سطح شامل ہے۔ اس کے ابتدائی مراحل میں نصاب بنیادی تصورات اور انٹرایکٹو ایپلی کیشنز کا احاطہ کرتا ہے۔ جدید مراحل میں اس میں ماڈل ڈیزائن، مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات، مشین لرننگ اور متعلقہ پروگرامنگ شامل کرنے کے لیے وسعت فراہم کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اسی تناظر میں مصنوعی ذہانت کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور نجران یونیورسٹی میں گریجویٹ سٹڈیز اینڈ سائنٹیفک ریسرچ کے وائس ڈین ڈاکٹر سعید الاحمری نے کورس کو پڑھانے کے اقدام کے پیچھے وجوہات کی وضاحت کی اور کہا کہ یہ اقدام نوجوان ذہنوں میں ایک معیاری سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتا ہے اور طالب علموں کو ابتدائی عمر سے مستقبل کے حالات سے نمٹنے کے قابل تصور کی طرف لے جانے والے اہم قدم ہے۔

ڈاکٹر سعید الاحمری نے کہا کہ عوامی تعلیم میں مصنوعی ذہانت کو شامل کرنے سے ایک طویل مدتی ویژن کو تقویت ملتی ہے۔ اس سے ایک متوقع اثر پیدا ہوتا ہے جو کلاس رومز سے باہر ہوتا ہے۔ یہ طلہب کی تکنیکی آگاہی کو فروغ دیتا ہے، مستقبل کی مہارتوں پر مبنی نصاب تیار کرتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی میں قومی ہنر کو تلاش کرتا ہے۔