فوسل فیول کا دور اختتام پذیر، عالمی برادری کوپ 30 اجلاس سے قبل ماحولیاتی تبدیلی بارے موثر منصوبے پیش کرے،اقوام متحدہ

بدھ 23 جولائی 2025 10:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا ہے کہ دنیا قابل تجدید توانائی کے حوالے سے اس مقام سے آگے جاچکی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ، فوسل فیول کا دور اختتام کے قریب ہے اور اب حکومتوں کو برازیل کے آئندہ نومبر میں ہونے والے سربراہی اجلاس ’’ کوپ 30 ‘‘ سے قبل ماحولیاتی تبدیلیوں بارے انتہائی موثر منصوبے پیش کردینے چاہیئں ۔

یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے جاری خصوصی پیغام میں کہی۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری نومبر میں برازیل میں ہونے والے کوپ 30 موسمیاتی اجلاس سے پہلے اپنی نئی جامع موسمیاتی منصوبہ بندی پیش کرے کیونکہ فوسل فیول کا دور ختم ہو رہا ہے۔انہوں نے صاف توانائی میں سرمایہ کاری میں اضافے اور شمسی و ہوا کی توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ یہ توانائی کی تبدیلی روکنا ناممکن ہے لیکن اس کی رفتار ابھی کافی تیز یا ضرورت کے مطابق نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صاف توانائی میں 2 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو فوسل فیولز سے 800 ارب ڈالر زیادہ ہے اور گزشتہ ایک دہائی میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہوا ۔انہوں نے کہاکہ شمسی توانائی اب فوسل فیولز سے 41 فیصد سستی ہو چکی اور سمندری ہوا کی توانائی 53 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہے، دنیا بھر میں 90 فیصد نئی قابل تجدید توانائی کی تنصیبات سب سے سستی فوسل فیول توانائی سے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب کوئی حکومت، صنعت یا خاص مفادات اس توانائی کی تبدیلی کو روک نہیں سکتے، فوسل فیولز کا دور ختم ہونے کے قریب ہے۔انہوں نے جی 20 ممالک (جو عالمی آلودگی کے 80 فیصد ذمہ دار ہیں)پر زور دیا کہ وہ اپنی نئی موسمیاتی حکمت عملی 1.5 ڈگری سیلیس کی حد کے مطابق تیار کریں اور ستمبر میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیش کریں۔انہوں نے زور دیا کہ 2023 تک توانائی کی کارکردگی دوگنا اور قابل تجدید توانائی کی صلاحیت تین گنا بڑھائی جائے اور فوسل فیول سے نکلنے کا عمل تیز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فوسل فیولز پر انحصار توانائی کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور صاف توانائی ہی حقیقی توانائی کی آزادی اور استحکام فراہم کرتی ہے۔انہوں نے سرمایہ کاری کے عدم توازن کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ افریقا کو جو دنیا کے بہترین شمسی وسائل کا 60 فیصد حصہ رکھتا ہے،کو گزشتہ سال صرف 2 فیصد سرمایہ کاری ملی جبکہ ترقی پذیر ممالک کو کل سرمایہ کاری کا صرف پانچواں حصہ ملا۔

انہوں نے عالمی مالیاتی اصلاحات، ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانے اور قرضوں کی معافی سمیت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔انہو ں نے کہاکہ فوسل فیول کا دور ختم ہو رہا ہے اور ہم ایک نئے توانائی دور کے آغاز پر ہیں، یہ دنیا ہمارے ہاتھ میں ہے لیکن یہ خود نہیں ہوگی بلکہ ہمیں اسے بنانا ہوگا اور ہمارے پاس یہی موقع ہے۔

متعلقہ عنوان :