کوئٹہ، غیرت کے نام پر باپ نے بیٹی اور بھانجے کو قتل کر ڈالا

مرنے والوں کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں، لاشوں کو قانونی کارروائی کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 23 جولائی 2025 16:22

کوئٹہ، غیرت کے نام پر باپ نے بیٹی اور بھانجے کو قتل کر ڈالا
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی 2025)بلوچستان کے علاقے کوئٹہ میں باپ نے بیٹی اور بھانجے کو قتل کر ڈالا، مرنے والوں کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں، ملزم قتل کرنے کے بعدفرار ہونے میں کامیاب، واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری اور ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے لاشوں کو قانونی کارروائی کیلئے ہسپتال منتقل کردیا جہاں ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سیاہ کاری کے الزام میں ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا ہے۔ قمبرانی روڈ پر باپ عبدالطیف نے مبینہ طور پر اپنی بیٹی نازنین اور بھانجے قادر ظریف کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔غیرت کے نام پر ہولناک قتل کے ایک اور واقعے میں ملزم نے بیٹی اور بھانجے کو قتل کر دیا۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کیلئے کیچی بیگ تھانے کی پولیس ٹیم چھاپے مار رہی ہے۔

پولیس نے مقدمہ درج کر کے کیس سیریس کرائمزانوسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا۔واقعے سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بظاہر غیرت کے نام پر قتل لگتا ہے۔ کیس سیریئس کرائم انویسٹی گیشن کو دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی میں باپ نے مبینہ طور پر اپنی بیٹی قتل کر دیاتھا۔بتایاگیاتھا کہ ملزم نے اپنی بیٹی کو قتل اس لئے کیاتھا کہ اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ملزم غصے میں آ گیا اور غیرت کے نام پر بیٹی کو گولی مار دی اور موقع سے فرار ہو گیا۔پولیس کے مطابق مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کروا لیا گیا تھا اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لئے تھے جبکہ واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی تھی۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والد کو گرفتار اور آلہ قتل (پستول) بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔واقعے کا مقدمہ راوت تھانے میں ہیڈ کانسٹیبل شہباز انجم کیانی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی پی او) سید خالد محمود حمدانی نے ڈان نیوز کو بتایا تھاکہ پولیس نے مقدمہ اپنی مدعیت میں اس لئے درج کیا کیونکہ مقتولہ کا خاندان اس واقعے کو خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ پولیس تفتیش سے ثابت ہوا کہ یہ قتل ہے، جبکہ پولیس نے کسی بھی ممکنہ راضی نامے سے بچنے کیلئے مقدمہ خود درج کیاتھا۔