9 مئی کیسز کے فیصلے میں لکھا ہے کہ ملزمان نے تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا، اس لیے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سازش میں شریک تھے

ذوالفقار بھٹو کیس میں سپریم کورٹ نے طے کر دیا تھا کہ سازش کبھی ثابت ہو ہی نہیں سکتی، 9 مئی کیسز کے فیصلے سے متعلق بابر اعوان کا انکشاف

muhammad ali محمد علی بدھ 23 جولائی 2025 20:49

9 مئی کیسز کے فیصلے میں لکھا ہے کہ ملزمان نے تحریک انصاف سے لاتعلقی کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) بابر اعوان نے انکشاف کیا ہے کہ 9 مئی کیسز کے فیصلے میں لکھا ہے کہ ملزمان نے تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا، اس لیے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سازش میں شریک تھے۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے سینئر قانون دان بابر اعوان نے اپنے ردعمل میں اہم انکشافات کرتے ہوئے کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں۔

بابر اعوان کی جانب سے تفصیلی فیصلے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملک احمد بچھر، احمد چٹھہ، بلال اعجاز کیخلاف فیصلے میں لکھا ہے کیوں کہ انہوں نے تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا، اس لیے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سازش میں شریک تھے۔ ذوالفقار بھٹو کیس میں سپریم کورٹ نے طے کر دیا تھا کہ سازش کبھی ثابت ہو ہی نہیں سکتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوال کیا کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟۔

یہ فیصلے 5 اگست کی تحریک سےلنک ہے، پاکستان کے رول آف لا کا قتل کیا گیا ہے۔ تمام سزاؤں کوہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ اس حوالے سے شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ شیر پاؤ پل کیس کی ایف آئی آر میں سازش کا ذکر ہی نہیں، مقدمہ 10 مئی صبح 3 بجے درج کیا گیا، شکایت ⁦‪10:30‬⁩ بجے ملی، ایف آئی آر شکایت سے 10 گھنٹے پہلے درج ہو گئی، 5زخمی اہلکاروں کا ایف آئی آر میں بتایا گیا، 3 عدالت پیش ہوئے، 3 کے بھی میڈیکولیگل غلط ثابت ہو گئے، ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس والوں نے ہمیں زخم دکھائے ہی نہیں، تفتیشی نے جائے وقوعہ کا دورہ ہی نہیں کیا ۔

اسٹار گواہ حسام افضل نے ہر شہر کے حساب سے میٹنگ میں شامل افراد کی تعداد مختلف بتائی، لاہور عدالت میں بتایا 15 تھے، سرگودھا عدالت میں بتایا 14 تھے، فیصل آباد میں 44 اور گوجرانوالہ میں 58 بتائے، اسٹار گواہ سازش سننے والے دن ڈیوٹی پر ہی نہیں تھا۔ جبکہ سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ سزائیں ایسی ہیں جیسے جمہوریت کو سزا دی گئی، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو سزائیں دی گئیں ، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے،اس فیصلے سے ملک کی بدنامی ہوئی،اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ہمارےبچوں کےمستقبل کا معاملہ ہے، آج جمہوریت پرحملہ اورمذاق ہوا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کیا اسی نظام کوبرداشت کرنا ہےیا تبدیل کرنا ہے۔