غیر جمہوری فیصلے سے حاصل کی گئی مخصوص نشستوں پر منتخب سینیٹرز متنازع ہیں

عوامی مسائل پس پشت ڈال کر حکومت اور اپوزیشن اقتدار کی بندربانٹ کررہی ہے، پی ٹی آئی کارکنان مقدمات، گرفتاریوں سے دوچار ہیں جبکہ قیادت اقتدار کی نورا کشتی میں لگی ہوئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 23 جولائی 2025 22:15

غیر جمہوری فیصلے سے حاصل کی گئی مخصوص نشستوں پر منتخب سینیٹرز متنازع ..
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غیر آئینی و غیر جمہوری فیصلہ سے حاصل کی گئی مخصوص نشستوں سے حکومتی اتحاد کا سینیٹرز منتخب کرانا آئین و جمہوریت کی خلاف وزری ہے۔ بدھ کو سرگودھا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت و اپوزیشن میں مک مکاؤ کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مہنگے بجلی بلوں، بلدیاتی اداروں کی بے اختیاری اور عوام کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ مخصوص سیٹیں دراصل پی ٹی آئی کا حق تھیں تاہم جہاں ان سیٹوں کو ناجائز طریقے سے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں جمہوری اصولوں کی نفی کرتے ہوئے قبول کرلیا، وہیں پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج کی بجائے مک مکا کی راہ اختیار کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت و اپوزیشن عوامی مسائل کو پس پشت ڈال کر اقتدار کی بندر بانٹ میں مصروف ہے، پی ٹی آئی کارکنان مقدمات، گرفتاریوں اور قربانیوں سے دوچار ہیں تو قیادت اقتدار کی نورا کشتی میں لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام باشعور اور حکمران اشرافیہ کے چنگل سے نکلنے کو تیار ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے سرگودھا میں گندے پانی کی نکاسی کی صورتحال، صاف پانی کی عدم دستیابی، کھلے عام منشیات کی فروخت اور بلدیاتی اداروں کی بے اختیاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے سے بھاگ رہی ہے اور تمام اختیارات و فنڈز خود ہڑپ کر رہی ہے۔

نچلی سطح پر قیادت نہ ہونے سے عوام کو مسائل کے انبار کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سرگودھا نے ضلع کے مسائل پر مبنی ”چارٹر آف ایشوز“ مرتب کرنے اور ایک بھرپور عوامی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ پورے پاکستان میں جاری تحریک کا حصہ ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اووبلنگ عوام کا خون چوسنے کا حربہ بن چکی ہے، حکومت کا پروٹیکٹڈ صارفین کے نام پر چھ مہینے کی شرط رکھنا ظالمانہ ہے، ایک ماہ میں صارف 201 یونٹ استعمال کر لے تو بل یکدم ہزاروں روپے بڑھ جاتا ہے۔

244 ارب روپے کی اووربلنگ کا انکشاف آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے، یہ حکومت اور متعلقہ اداروں کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس لوٹ مار پر جوابدہی ہونی چاہیے، عوام سے لوٹی ہوئی رقم واپس کی جائے۔ جماعت اسلامی اس پر قانونی چارہ جوئی بھی کرے گی۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حکمران طبقہ اپنی مراعات، مفت بجلی، بڑی گاڑیاں اور بے جا اخراجات کم کرنے کی بجائے قوم پر بوجھ بڑھاتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے احتجاجی تحریک کو وسعت دے گی اور عوام کے حقوق کی جنگ ہر فورم پر لڑے گی۔