صحت مند ماحول انسانی حق ہے،عالمی عدالت انصاف

پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے ،صدرآئی سی جے

جمعہ 25 جولائی 2025 15:47

دی ہیگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جی)نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ممالک کی ذمہ داریوں کے بارے میں اپنی مشاورتی فیصلے میں کہا ہے کہ پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد میں رکھنا ضروری ہے۔ ایسا نہ کرنے والے ممالک پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انہیں اپنے طرزعمل کو تبدیل کرنا، دوبارہ ایسا نہ کرنے کی ضمانت دینا یا ماحول کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف کے صدر یوجی ایواساوا نے فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کی واضح طور پر وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں اور ان کے اثرات سرحدوں سے پار جا پہنچتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورت حال ماحولیاتی تبدیلی سے لاحق شدید اور وجودی خطرے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممالک پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اپنی قومی ماحولیاتی حکمت عملیوں میں بلند ترین اہداف مقرر کریں۔

پیسیفک آئی لینڈز سٹوڈنٹس فائٹنگ کلائمیٹ چینج کے ڈائریکٹر وشال پرساد نے اس فیصلے کو بحر الکاہل کے عوام کے لیے زندگی کی امید قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ آج دنیا کے سب سے چھوٹے ممالک نے تاریخ رقم کی۔ آئی سی جے کا فیصلہ ہمیں اس دنیا کے قریب لے آیا ہے جہاں حکومتیں اب اپنی قانونی ذمہ داریوں سے منہ نہیں موڑ سکتیں۔ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ میری رابنسن نے اس فیصلے کو انسانیت کے لیے مثر قانونی ہتھیار قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بحرالکاہل اور دنیا کے نوجوانوں کی طرف سے عالمی برادری کے لیے ایک تحفہ ہے، ایک قانونی موڑ جو ہمیں زیادہ محفوظ اور منصفانہ مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے۔عدالت سے یہ رائے بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک وانواتو نے مانگی تھی اور اس کے لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلبہ کے ایک گروہ نے کام شروع کیا تھا جن کا تعلق بحر الکاہل میں جزائر پر مشتمل ممالک سے ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے اور اس حوالے سے جزائر پر مشتمل چھوٹے ممالک کے لیے خاص طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔وانواتو کی جانب سے اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں 29 مارچ 2023 کو جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں عدالت سی2 سوالات پر قانونی مشاورتی رائے دینے کو کہا گیا تھا ۔

پہلے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ تحفظ ماحول یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔ دوسرے سوال میں عدالت سے رائے لی گئی ہے کہ اگر کسی ملک کے اقدامات سے ماحول کو نقصان پہنچے تو ان ذمہ داریوں کے تحت اس کے لئے کون سے قانونی نتائج ہو سکتے ہیں۔وانواتو کے وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی رالف ریگنوانو نے عدالت کے اس فیصلے کو ماحولیاتی اقدام کے لیے سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ آئی سی جے نے ماحولیاتی تبدیلی کو براہ راست انسانیت کے لیے سب سے بڑے خطرے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔عدالت نے گزشتہ دسمبر میں تقریبا 100 ممالک اور 12 بین الاقوامی اداروں کے بیانات سنے۔ انٹیگوا اور باربوڈا کے وزیر اعظم گاسٹن بران نے عدالت کو بتایا کہ گیسوں کے بے لگام اخراج کے باعث ان کے جزیرے کی سرزمین سمندر کی نذر ہو رہی ہے۔

وانواتو نے عدالت سے یہ بھی وضاحت مانگی کہ اگر کوئی ملک اخراج کو روکنے کی ذمہ داری پوری نہ کرے تو اس کے قانونی نتائج کیا ہوں گے۔ عدالت نے انتباہ کیا کہ عالمی درجہ حرارت میں معمولی اضافہ بھی نقصان اور تباہی میں اضافہ کرے گا۔اگر ریاستیں اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں تو متاثرہ ممالک قانونی چارہ جوئی کے ذریعے معاوضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں نقصان و تلافی فنڈ قائم کیا گیا تھا، لیکن اب تک صرف 700 ملین ڈالر کے وعدے ہوئے ہیں جبکہ ماہرین کے مطابق 2030 تک نقصانات سینکڑوں ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔یہ آئی سی جی کے روبرو آنے والا اب تک کا سب سے بڑا معاملہ ہے جس پر 91 ممالک نے تحریری بیانات داخل کیے اور 97 زبانی کارروائی کا حصہ ہیں۔