چیئرمین سینیٹر پرویز رشید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس ، سیہون بائی پاس اور دیگر منصوبوں پر بریفنگ دی گئی

پیر 28 جولائی 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2025ء) سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر پرویز رشید کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹرز ضمیر حسین گھمرو، جام سعید اللہ خان، سیف اللہ ابرو، دوست علی جیسر، پلوشہ محمد زئی خان، کامل علی آغا، عبدالواسع اور مواصلات کی وزارت اور متعلقہ محکموں کے افسران شریک ہوئے۔

سیہون بائی پاس کے لیے فنڈز کی دستیابی پر تبادلہ خیال کیا گیا ، کمیٹی کو سیہون بائی پاس کی تعمیر کے لیے کاریک راہداری کے پہلے مرحلے کے تحت ممکنہ فنڈز کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین نے بتایا کہ اس منصوبے کا پی سی ون 26 جولائی 2017 کو 21,041 ملین روپے کی لاگت سے ایکنک نے منظوری دی تھی، جبکہ پہلا نظرثانی شدہ پی سی ون30 دسمبر 2024 کو 29,966 ملین روپے کی اپ ڈیٹڈ لاگت کے ساتھ منظور ہوئی۔

(جاری ہے)

مالی سال 2025-26 کے لیے 1,323 ملین روپے مختص کیے گئے ۔ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے 80 ملین ڈالر قرض سے فنڈ کیا جا رہا ہے، جو 31 دسمبر 2025 تک مکمل ہوگا۔ تاہم، کمیٹی کو بتایا گیا کہ سیہون بائی پاس کو اس منصوبے میں شامل نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ اختتامی مراحل میں ہے اور اے ڈی بی کی منظوری کے بغیر نئے منصوبوں کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔

کمیٹی نے مشورہ دیا کہ اسے اگلے پی ایس ڈی پی میں الگ پی سی ون کے ذریعے پیش کیا جائے۔ بابوسر ٹاپ واقعہ اور موٹروے پولیس کے رویے پر کمیٹی کے اراکین نے سوال اٹھائے اور بابوسر ٹاپ کے حالیہ واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ این ایچ اے نے خطرات سے آگاہ ہونے کے باوجود سیاحوں کو روکنے کے لیے کیوں کوئی اقدام نہیں کیا۔ اراکین نے موٹروے پولیس کے رویے پر بھی تنقید کی، جہاں تیزرفتاری پر ڈرائیوروں کو روک کر ان کے ساتھ بدتمیزی کی شکایات ہیں۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ موٹروے پولیس کو عوام کے ساتھ بدسلوکی سے گریز کرنا چاہیے اور اس معاملے پر آئی جی موٹروے پولیس کو تفصیلی بریفنگ کے لیے طلب کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں تعینات 43 ڈیپوٹیشن افسران BS-16 اور اس سے اوپر کی تفصیلات طلب کیں۔ این ایچ اے چیئرمین نے بتایا کہ 20,900 ملازمین میں سے 43 ڈیپوٹیشن پر تھے، جو اب 39 رہ گئے ہیں۔

ایک رکن نے اسے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی ہدایات کے مطابق ڈیپوٹیشن کی مدت تین سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، لیکن این ایچ اے میں کئی افسران اس حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔ انہوں نے غیر متعلقہ تعیناتیوں جیسے ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس ڈاکٹرز اور این ڈی ایم اے *م کے افسران پر بھی سوال اٹھائے، جن کی قابلیت این ایچ اے کے کام سے مطابقت نہیں رکھتی۔

کمیٹی نے اس پر مزید تفصیلی بحث اگلے اجلاس میں کرنے کی سفارش کی۔ موٹروے ایم سکس (حیدرآباد-سکھر) کی موجودہ صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔ این ایچ اے چیئرمین نے بتایا کہ یہ منصوبہ حکومت کی ترجیح میں شامل ہے۔ اسلامک ترقیاتی بینک نے 475 ملین ڈالر کی مالیاتی منظوری دے دی ہے، جبکہ سعودی فنڈ برائے ترقی (SFD) کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلے اور دوسرے حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پر شروع کیا جائے گا۔ کمیٹی نے این ایچ اے اور دیگر اداروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ سیہون بائی پاس، بابوسر ٹاپ کے حفاظتی اقدامات اور ڈیپوٹیشن پالیسی کے معاملات پر فوری توجہ دیں۔ اگلے اجلاس میں ان امور پر مزید پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔