سوات مدرسے میں طالبعلم کی وحشیانہ تشدد سے موت کے مرکزی ملزمان گرفتار

قاری عمر اور اس کا بیٹا احسان اللہ سوات پولیس کی جانب سے شروع کیے گئے بھرپور سرچ آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کر لیے گئے

پیر 28 جولائی 2025 22:55

سوات مدرسے میں طالبعلم کی وحشیانہ تشدد سے موت کے مرکزی ملزمان گرفتار
سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)سوات کے علاقے خوازہ خیلہ کی چلیار کالونی میں واقع ایک مقامی مدرسے میں کمسن طالبعلم پر وحشیانہ تشدد کرکے اسے قتل کرنے میں ملوث مرکزی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ڈی پی او سوات محمد عمر خان کے مطابق، مرکزی ملزمان قاری عمر اور اس کا بیٹا احسان اللہ سوات پولیس کی جانب سے شروع کیے گئے بھرپور سرچ آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کر لیے گئے، یہ دونوں ملزمان 21جولائی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد سے مفرور تھے۔

پولیس نے بتایا کہ بچہ مدرسے میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بن کر جاں بحق ہوا، اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس میں متعدد افراد، بشمول اساتذہ، ملوث تھے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی موقع سے 10مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم مرکزی ملزمان فرار ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے بھرپور سرچ آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ڈی پی او محمد عمر خان نے کہا کہ قاری عمر اور اس کے بیٹے کی گرفتاری سوات پولیس کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے، گرفتار ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انصاف ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا، اور اس گھنانے جرم میں ملوث تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اس بہیمانہ قتل پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا اور شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے سخت احتساب اور علاقے میں غیر رجسٹرڈ مدارس پر کڑی نگرانی کا مطالبہ کیا تھا۔واقعے کے بعد حکام نے بچوں کے حقوق کے تحفظ اور مذہبی تعلیمی اداروں میں مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :