اب آپ سعودی عرب میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں، لیکن کیسے؟

DW ڈی ڈبلیو بدھ 30 جولائی 2025 14:20

اب آپ سعودی عرب میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں، لیکن کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) سعودی عرب کے سرکاری اخبار ’ام القری گزٹ‘ میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والے نئے قانون کے مطابق، یہ ضابطہ 180 دن بعد نافذ العمل ہو گا۔ اس قانون کے تحت غیر ملکی افراد اور کمپنیاں سعودی عرب میں مخصوص شرائط کے تحت جائیداد خرید سکیں گی۔

یہ فیصلہ 'ویژن 2030‘ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد سعودی معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر مختلف شعبوں میں وسعت دینا ہے۔

اگرچہ نئی پالیسی میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے دروازے کھولے گئے ہیں، لیکن مکہ اور مدینہ میں مذہبی و ثقافتی اہمیت کے پیش نظر سخت پابندیاں برقرار رہیں گی۔

اس قانون میں کیا ہے؟

اس مہینے کے آغاز میں سعودی عرب کی کابینہ نے اس قانون کی منظوری دی تھی۔

(جاری ہے)

اس کے تحت غیر ملکی افراد، کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں اور سرمایہ کاری کے ادارے ملک کے مخصوص علاقوں میں جائیداد خریدنے یا اس پر حق رکھنے کے اہل ہوں گے۔

ان حقوق میں ملکیت، جائیداد کو لیز پر لینا، جائیداد کے استعمال (یعنی استفادہ) کا حق اور رئیل اسٹیٹ سے متعلق مفادات شامل ہیں۔ تاہم، یہ حقوق اس بات پر منحصر ہوں گے کہ جگہ کہاں واقع ہے، جائیداد کس نوعیت کی ہے اور اس کا استعمال کیا ہو گا۔

سعودی عرب میں قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کو ممنوعہ علاقوں سے باہر ذاتی استعمال کے لیے رہائشی جائیداد خریدنے کی اجازت ہو گی۔

غیر فہرست شدہ غیر ملکی کمپنیاں، لائسنس یافتہ انویسٹمنٹ فنڈز اور اسپیشل پرپز وہیکلز کو بھی ملازمین کے لیے، رہائش اور آپریشنل استعمال کے مقصد سے جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہو گا۔

سفارتی مشنز اور بین الاقوامی تنظیموں کو بھی جائیداد خریدنے کی اجازت دی جائے گی، بشرطیکہ انہیں وزارت خارجہ کی منظوری حاصل ہو اور ان کے اپنے ملک میں بھی اس پر اتفاق ہو۔

مکہ اور مدینہ میں ملکیت کے قوانین بدستور سخت ہیں۔ صرف مسلمان افراد ہی یہاں جائیداد خرید سکتے ہیں، وہ بھی سخت شرائط کے تحت۔ ان دونوں اہم مقامات پر غیر مسلم یا غیر ملکی افراد کے لیے ذاتی استعمال کی جائیداد کی خریداری پر مکمل پابندی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ پابندیاں ’’مقدس مقامات کی مذہبی حرمت‘‘ کے تحفظ کے لیے ہیں۔

قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کیا ہو گا؟

اگر اس قانون کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایک کروڑ سعودی ریال تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

غلط یا جھوٹی معلومات فراہم کرنے پر حکومت جائیداد ضبط کر سکتی ہے، اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کی جائے گی۔

ایک خصوصی نفاذی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔ اس کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف 60 دن کے اندر عدالت میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

جائیداد خریدنے کے خواہش مند افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے جاری اپڈیٹس پر قریبی نظر رکھیں تاکہ صحیح طریقے سے سعودی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں شمولیت اختیار کر سکیں۔

ادارت: صلاح الدین زین