عالمی تجارت پلاسٹک آلودگی بڑھانے کی بجائے کم کرنے میں مدد دے، انکٹاڈ

یو این جمعہ 1 اگست 2025 03:30

عالمی تجارت پلاسٹک آلودگی بڑھانے کی بجائے کم کرنے میں مدد دے، انکٹاڈ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) نے کہا ہے کہ ذمہ دارانہ پیداوار اور صرف سے لے کر دائروی اور پائیدار متبادل تک، تجارت کو پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے کو سنگین بنانے کے بجائے اس کے حل میں مددگار ہونا چاہیے۔

بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے ادارے کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا بھر میں پلاسٹک کی پیداوار 436 ملین میٹرک ٹن تک پہنچ گئی تھی جبکہ اس کی تجارتی قدر نے 1.1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کیا اور دنیا کی مجموعی تجارت میں اس کا حصہ پانچ فیصد تھا۔

Tweet URL

پلاسٹک جہاں صنعتی ترقی میں مدد دے رہا ہے وہیں یہ ماحول اور کرہ ارض کی صحت کو بری طرح متاثر بھی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

اب تک تیار کیا جانے والا 75 فیصد پلاسٹک کچرا بن کر دنیا بھر کے سمندروں اور ماحولیاتی نظام کو آلودہ کر رہا ہے۔ ایسی آلودگی غذائی نظام اور انسانی بہبود کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور بالخصوص چھوٹے جزائر پر مشتمل اور ساحلی ترقی پذیر ممالک کے پاس اس سے نمٹنے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔

پلاسٹک کا متبادل

2023 میں غیر پلاسٹک متبادل کی تجارت کا حجم 485 ارب ڈالر رہا اور ترقی پذیر ممالک میں ان چیزوں کی تجارت میں 5.6 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔

پلاسٹک کے یہ متبادل استعمال کے بعد دوبارہ کام میں لائے جا سکتے ہیں یا انہیں کھاد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور عموماً انہیں معدنیات، پودوں یا جانوروں جیسے قدرتی ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔

تاہم ان اشیا کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے دنیا کو ٹیرف اور نان ٹیرف جیسے اقدامات، منڈی تک محدود رسائی اور ضابطوں سے متعلق کمزور ترغیبات جیسے مسائل سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

ٹیرف کا نقصان

گزشتہ تین دہائیوں کے عرصہ میں پلاسٹک اور ربڑ کی مصںوعات پر ایم ایف این (موسٹ فیورڈ نیشن) ٹیرف کی اوسط شرح 34 سے 7.2 فیصد تک کم ہوئی ہے۔ اس طرح معدنی ایندھن سے پلاسٹک کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی کمی آئی ہے۔ اس سے برعکس بانس، قدرتی ریشوں اور سمندری گھاس جیسے غیرپلاسٹک متبادل پر ایم ایف این ٹیرف کی اوسط 14.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

'انکٹاڈ' نے خبردار کیا ہے کہ اس فرق کے باعث پلاسٹک کی متبادل اشیا پر سرمایہ کاری میں کمی آنے، ترقی پذیر ممالک میں اختراع کو نقصان پہنچنے اور معدنی ایندھن پر مبنی پلاسٹک کی تیاری اور استعمال ترک کرنے کی جانب پیش رفت سست ہونے کا خدشہ ہے۔

© UNICEF/Osama Mansoor

یکساں ضوابط کی عدم موجودگی

98 فیصد پلاسٹک معدنی ایندھن سے حاصل کیا جاتا ہے جس کی تیاری سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوتا اور ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔

چنانچہ بہت سے ممالک پابندیوں کے ذریعے نقصان دہ پلاسٹک پر قابو پانے کے لیے نان ٹیرف اقدامات (این ٹی ایم) سے کام لیتے ہیں اور اس سلسلے میں پیداوار کے معیار سے متعلق کڑی شرائط عائد کی جاتی ہیں۔

تاہم، ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ ضوابط کو دیکھا جائے تو ان کے تقاضے یکساں نہیں ہیں اور یہ بعض اوقات ایک دوسرے سے متضاد دکھائی دیتے ہیں۔ اس طرح چھوٹے کاروباروں اور کم آمدنی والے برآمد کنندگان کو مسائل کا سامنا رہتا ہے اور پائیدار تجارت میں شرکت اور اس سے فائدہ اٹھانے کے حوالے سے ان کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف معاہدہ

2040 تک پلاسٹک کی آلودگی ختم کرنے کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ 5 تا 14 اگست دنیا بھر کے ممالک جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیرقیادت اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے حتمی بات چیت کریں گے۔ 'آئی این سی 5.2' نامی اس کانفرنس کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے لیے ایسا معاہدہ طے کرنا ہے جس کی پابندی لازم ہو۔

یہ معاہدہ پیداوار سے صرف اور ٹھکانے لگائے جانے تک پلاسٹک کی زندگی کے تمام مراحل کا احاطہ کرے گا۔

جنیوا میں ہونے والی بات چیت تجارت، مالیات اور ڈیجیٹل نظام کو پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف مربوط عالمی اقدامات کا حصہ بنانے کا موقع بھی ہو گی۔ اس بات چیت سے قبل 'انکٹاڈ' نے واضح کیا ہے کہ کامیاب معاہدے میں درج ذیل نکات شامل ہونا ضروری ہیں۔

  • پلاسٹک کے پائیدار متبادل کو فروغ دینے کے لیے ٹیرف اور این ٹی ایم میں اصلاحات۔
  • کچرے کو ٹھکانے لگانے اور پلاسٹک کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے ڈھانچے پر سرمایہ کاری۔
  • سراغ رسانی اور کسٹمز کی تعمیل کے لیے ڈیجیٹل آلات کی دستیابی۔
  • عالمی تجارتی تنظیم، موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن، باسل کنونشن اور متعلقہ علاقائی طریقہ ہائے کار کے ذریعے طے پانے والے معاہدوں کو ہم آہنگ بنانا۔